Tafseer-e-Usmani - Al-Hujuraat : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے اِنْ : اگر جَآءَكُمْ : آئے تمہارے پاس فَاسِقٌۢ : کوئی فاسق بدکردار بِنَبَاٍ : خبرلے کر فَتَبَيَّنُوْٓا : تو خوب تحقیق کرلیاکرو اَنْ تُصِيْبُوْا : کہیں تم ضرر پہنچاؤ قَوْمًۢا : کسی قوم کو بِجَهَالَةٍ : نادانی سے فَتُصْبِحُوْا : پھر ہو عَلٰي : پر مَا : جو فَعَلْتُمْ : تم نے کیا (اپنا کیا) نٰدِمِيْنَ : نادم
اے ایمان والو اگر آئے تمہارے پاس کوئی گناہ گار خبر لے کر تو تحقیق کرلو کہیں جا نہ پڑو کسی قوم پر نادانی سے پھر کل کو اپنے کئے پر لگو پچھتانے2
2  اکثر نزاعات و مناقشات کی ابتداء جھوٹی خبروں سے ہوتی ہے۔ اس لیے اول اختلاف و تفریق کے اسی چشمہ کو بند کرنے کی تعلیم دی یعنی کسی خبر کو یوں ہی بےتحقیق قبول نہ کرو۔ فرض کیجیے ایک بےراہرو اور تکلیف دہ آدمی نے اپنے کسی خیال اور جذبہ سے بےقابو ہو کر کسی قوم کی شکایت کی۔ تم محض اس کے بیان پر اعتماد کر کے اس قوم پر چڑھ دوڑے، بعدہ ' ظاہر ہوا کہ اس شخص نے غلط کہا تھا، تو خیال کرو اس وقت کس قدر پچھتانا پڑے گا۔ اور اپنی جلد بازی پر کیا کچھ ندامت ہوگی اور اس کا نتیجہ جماعت اسلام کے حق میں کیسا خراب ہوگا۔
Top