Tafseer-e-Usmani - Al-Hadid : 22
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌۚۖ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ : سے مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ : اور نہ تمہارے نفسوں میں اِلَّا : مگر فِيْ كِتٰبٍ : ایک کتاب میں ہے مِّنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ نَّبْرَاَهَا ۭ : کہ ہم پیدا کریں اس کو اِنَّ ذٰلِكَ : بیشک یہ بات عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : بہت آسان ہے
کوئی آفت نہیں پڑتی ملک میں اور نہ تمہاری جانوں میں جو لکھی نہ ہو ایک ایک کتاب میں پہلے اس سے کہ پیدا کریں ہم اس کو دنیا میں5 بیشک یہ اللہ پر آسان ہے6 
5  ملک میں جو عام آفت آئے مثلاً قحط، زلزلہ وغیرہ اور خود تم کو جو مصیبت لاحق ہو مثلاً مرض وغیرہ وہ سب اللہ کے علم میں قدیم سے طے شدہ ہے اور لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے۔ اسی کے موافق دنیا میں ظہور ہو کر رہے گا۔ ایک ذرہ بھر کم و بیش یا پس و پیش نہیں ہوسکتا۔ 6  یعنی اللہ کو ہر چیز کا علم ذاتی ہے کچھ محنت سے حاصل کرنا نہیں پڑا پھر اپنے علم محیط کے موافق تمام واقعات و حوادث کو قبل از وقوع کتاب (لوح محفوظ) میں درج کردینا اس کے لیے کیا مشکل ہے۔
Top