Tafseer-e-Haqqani - Al-Hashr : 17
فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَاۤ اَنَّهُمَا فِی النَّارِ خَالِدَیْنِ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
فَكَانَ : پس ہوا عَاقِبَتَهُمَآ : ان دونوں کا انجام اَنَّهُمَا : بیشک وہ دونوں فِي النَّارِ : آگ میں خَالِدَيْنِ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا ۭ : اس میں وَذٰلِكَ جَزٰٓؤُا : اور یہ جزا، سزا الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں
پھر انجام دونوں کا یہی کہ وہ دونوں ہیں آگ میں ہمیشہ رہیں اسی میں اور یہی ہے سزا گناہ گاروں کی8
8 یعنی شیطان اول انسان کو کفر و معصیت پر ابھارتا ہے۔ جب انسان دام اغواء میں پھنس جاتا ہے تو کہتا ہے کہ میں تجھ سے الگ اور تیرے کام سے بیزار ہوں مجھے تو اللہ سے ڈر لگتا ہے (یہ کہنا بھی ریاء اور مکاری سے ہوگا) نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ خود بھی دوزخ کا کندہ بنا اور اسے بھی بنایا۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ " شیطان آخرت میں یہ بات کہے گا اور " بدر " کے دن بھی ایک کافر کی صورت میں لوگوں کو لڑواتا تھا۔ جب فرشتے نظر آئے تو بھاگا۔ جس کا ذکر سورة " انفال " میں گزر چکا ہے۔ یہی مثال منافقوں کی ہے۔ وہ " بنی نضیر " کو اپنی حمایت ورفاقت کا یقین دلادلا کر بھرے پر چڑھاتے رہے۔ آخر جب وہ مصیبت میں پھنس گئے، آپ الگ ہو یٹھے۔ لیکن کیا وہ اس طرح اللہ کے عذاب سے بچ سکتے ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ دونوں کا ٹھکانا دوزخ ہے۔
Top