Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 31
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا قَالُوْا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَاۤ١ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیات قَالُوْا : وہ کہتے ہیں قَدْ سَمِعْنَا : البتہ ہم نے سن لیا لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں لَقُلْنَا : کہ ہم کہہ لیں مِثْلَ : مثل هٰذَآ : اس اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر (صرف) اَسَاطِيْرُ : قصے کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے (اگلے)
اور جب کوئی پڑھے ان پر ہماری آیتیں تو کہیں ہم سن چکے اگر ہم چاہیں تو ہم بھی کہہ لیں ایسا یہ تو کچھ بھی نہیں مگر احوال ہیں اگلوں کے3
3 نضر بن الحارث کہا کرتا تھا کہ ہم چاہیں تو قرآن جیسا کلام بنا لائیں اس میں قصے کہانیوں کے سوا کیا رکھا ہے۔ مگر قرآن تو سب جھگڑوں کا فیصلہ اسی بات پر رکھتا تھا۔ پھر چاہا کیوں نہیں ؟ کسی نے کہا تھا کہ میرا گھوڑا اگر چلے تو ایک دن میں لندن پہنچے، مگر چلتا نہیں۔ بہرحال پچھلی قوموں کے احوال سن کر کہا کرتے تھے کہ سب قصے کہانیاں ہیں۔ اب بدر میں دیکھ لیا کہ محض افسانے نہ تھے، وعدہ عذاب تم پر بھی آیا جیسا پہلوں پر آیا تھا۔
Top