Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 54
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا : اور البتہ ہم نے پھیر پھیر کر بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ : سے كُلِّ مَثَلٍ : ہر (طرح) کی مثالیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان اَكْثَرَ شَيْءٍ : ہر شے سے زیادہ جَدَلًا : جگھڑنے والا
اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کی رہنمائی کے لیے ہر قسم کی تنبیہات گوناگوں پہلوؤں سے بیان کردی ہیں لیکن انسان سب سے زیادہ جھگڑالو واقع ہوا ہے
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ وَكَانَ الإنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلا۔ " مثل " سے مراد : " مثل " سے مراد یہاں عالم غیب اور آخرت کے وہ حقائق ہیں جو تمثیل کے رنگ ہیں اوپر لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے سنائے گئے ہیں اور " انسان " سے وہی جھگڑالو مخاطب ہیں جن سے یہاں بحث چل رہی ہے لیکن ان سے بیزاری کے اظہار کے لیے بات عام صیغہ سے کہہ دی گئی ہے۔ فرمایا کہ ہم نے تو لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے ہر قسم کی تنبیہات اس قرآن میں گوناگوں پہلوؤں سے بیان کردی ہیں لیکن انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے۔ وہ ان سے فائدہ اٹھانے کے بجائے کوئی نہ کوئی پہلو اعتراض کا پہلو ڈھونڈھ ہی لیتا ہے۔
Top