بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Al-Humaza : 1
اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُۙ
اَلْهٰىكُمُ : تمہیں غفلت میں رکھا التَّكَاثُرُ : کثرت کی خواہش
غفلت میں رکھا تم کو بہتایت کی حرص نے
خلاصہ تفسیر
دو نبوی سامان پر فخر کرنا تم کو (آخرت سے) غافل کئے رکھتا ہے یہاں تک کہ تم قبرساتنوں میں پہنچ جاتے ہو (یعنی مر جاتے ہو کذافی تفسیر ابن کثیر مرفوعاً) ہرگز نہیں (یعنی دنیوی سامان قابل فخر ہے اور نہ آخرت قابل غفلت) تم کو بہت جلد (قبر میں جاتے ہی یعنی مرتے ہی) معلوم ہوجاوے گا پھر (’ و بارہ تم کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ) ہرگز (یہ چیزیں قابل فخر اور توجہ کے اور آخرت قابل غفلت و انکار کے) نہیں تم کو بہت جلد (قبر سے نکلتے ہی یعنی حشر میں) معلوم ہوجاوے گا (کذافی فتح البیان مرفوعاً اور سہ بارہ پھر تم کو متوجہ کیا جاتا ہے کہ) ہرگز (یہ چیزیں قابل فخر و توجہ کے اور آخرت قابل غفلت اور انکار کے) نہیں (اور) اگر تم یقینی طور پر جان لیتے (یعنی دلائل صحیحہ میں غور و توجہ سے کام لیتے اور اس کا یقین آجاتا تو کبھی اس سامان پر فخر اور آخرت ہے غفلت میں نہ پڑتے) واللہ تم لوگ ضرور دوزخ کو دیکھو پھر (کرر تاکید کے لئے کہا جاتا ہے) واللہ تم لوگ ضرور اس کو ایسا دیکھنا دیکھو گے جو کہ خود یقین ہے (کیونکہ یہ دیکھنا استدلال اور دلائل کی راہ سے نہیں ہوگا جس سے یقین حاصل ہونے میں کبھی دیر بھی لگتی ہے بلکہ یہ آنکھوں کا مشاہدہ ہوگا۔ خلاصہ یہ ہے کہ اپنی آنکھوں دیکھ لینے کو عین الیقین سے تعبیر فرمایا ہے) پھر (ور بات سنو کہ) اس روز تم سب سے نعمتوں کی پوچھ ہوگی۔ (ہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا حق ایمان و اطاعت کیسا بجا لائے یا نہیں۔)
معارف و مسائل
الکم التکاثر، تکاثر کثرت سے مشتق ہے معنی ہیں کثرت کیساتھ مال و دولت جمع کرنا۔ حضرت ابن عباس اور حسن بصری نے اس لفظ کی یہی تفسیر کی ہے اور یہ لفظ بمعنے تفاخر بھی استعمال کیا جاتا ہے حضرت قتادہ کی یہی تفسیر ہے اور حضرت ابن عباس کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے الہاکم التکاثر پڑھ کر فرمایا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ مال کو ناجائز طریقوں سے حاصل کیا جائے اور مال پر جو فرائض اللہ کے عائد ہوتے ہیں انہیں خرچ نہ کریں (قرطبی)
Top