Tafseer-e-Baghwi - Hud : 31
قَالَ سَاٰوِیْۤ اِلٰى جَبَلٍ یَّعْصِمُنِیْ مِنَ الْمَآءِ١ؕ قَالَ لَا عَاصِمَ الْیَوْمَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ اِلَّا مَنْ رَّحِمَ١ۚ وَ حَالَ بَیْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا سَاٰوِيْٓ : میں جلد پناہ لے لیتا ہوں اِلٰي جَبَلٍ : کسی پہاڑ کی طرف يَّعْصِمُنِيْ : وہ بچالے گا مجھے مِنَ الْمَآءِ : پانی سے قَالَ : اس نے کہا لَا عَاصِمَ : کوئی بچانے والا نہیں الْيَوْمَ : آج مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِلَّا : سوائے مَنْ رَّحِمَ : جس پر وہ رحم کرے وَحَالَ : اور آگئی بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان الْمَوْجُ : موج فَكَانَ : تو وہ ہوگیا مِنَ : سے الْمُغْرَقِيْنَ : ڈوبنے والے
ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں ان کے (محلوں کے) نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی انکو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک دیبا اور اطلس کے سبز کپڑے پہنا کریں گے (اور) تختوں پر تکیے لگا کر بیٹھا کریں گے (کیا) خوب بدلہ اور (کیا) خوب آرام گاہ ہے
31 ۔ ” اولئک لھم جنات عدن “ ان کے رہنے کی جگہ۔ اس کو عدن کے ساتھ تعبیر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں مؤمنین ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ ” تجری… تا … من ذھب “ سعید بن جبیر ؓ کا قول ہے کہ ان میں سے ہر ایک کو تین تین کنگن پہنائے جائیں گے۔ ایک سونے کا ایک چاندی کا اور ایک جواہر اور موتیوں کا۔ ” ویلبسون ثیابًا خضر من سندس “ باریک ریشمی کپڑا ” واستبرق “ موٹا ریشمی کپڑا۔ یعنی اس کی بناوٹ میں مضبوطی ہوگی۔ ” متکئین فیھا “ مسہریوں پر ٹیک لگائے ہوئے ہوں گے۔ ” علی الارائک “ وہ پردے مسہری کے ہوں گے اس کا واحد أریکہ ہے۔ ” نعم الثواب “ ان کے لیے اچھا بدلہ ہے۔ ” وحسنت “ ان کی منہری ” مرتفقًا “ بیٹھنے کی جگہ اور قرار کی جگہ مراد ہے۔
Top