Aasan Quran - Ibrahim : 37
رَبَّنَاۤ اِنِّیْۤ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِكَ الْمُحَرَّمِ١ۙ رَبَّنَا لِیُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ فَاجْعَلْ اَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِیْۤ اِلَیْهِمْ وَ ارْزُقْهُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَشْكُرُوْنَ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنِّىْٓ : بیشک میں اَسْكَنْتُ : میں نے بسایا مِنْ : سے۔ کچھ ذُرِّيَّتِيْ : اپنی اولاد بِوَادٍ : میدان غَيْرِ : بغیر ذِيْ زَرْعٍ : کھیتی والی عِنْدَ : نزدیک بَيْتِكَ : تیرا گھر الْمُحَرَّمِ : احترام والا رَبَّنَا : اے ہمارے رب لِيُقِيْمُوا : تاکہ قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز فَاجْعَلْ : پس کردے اَفْئِدَةً : دل (جمع) مِّنَ : سے النَّاسِ : لوگ تَهْوِيْٓ : وہ مائل ہوں اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَارْزُقْهُمْ : اور انہیں رزق دے مِّنَ : سے الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَشْكُرُوْنَ : شکر کریں
اے ہمارے پروردگار ! میں نے اپنی کچھ اولاد کو آپ کے حرمت والے گھر کے پاس ایک ایسی وادی میں لا بسایا ہے جس میں کوئی کھیتی نہیں ہوتی، ہمارے پروردگار ! (یہ میں نے اس لیے کیا) تاکہ یہ نماز قائم کریں۔ لہذا لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے کشش پیدا کردیجیے، اور ان کو پھلوں کا رزق عطا فرمایے۔ (27) تاکہ وہ شکر گزار بنیں۔
27: حضرت ابراہیم ؑ کی دعا ایسی قبول ہوئی کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل مکہ مکرمہ کی طرف کھنچے چلے جاتے ہیں، موسم حج میں تو یہ نظارہ ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ کہاں کہاں سے لوگ مشقتیں اٹھا کر اس خشک اور بےآب وگیاہ علاقے میں پہنچتے ہیں، موسم حج کے علاوہ بھی لوگ بار بار عمرے اور دوسری عبادتوں کے لئے وہاں پہنچتے ہیں، اور جو ایک مرتبہ وہاں چلا جاتا ہے، اسے بار بار حاضری کا شوق لگا رہتا ہے، اور پھلوں کی افراط کا یہ عالم ہے کہ دنیا بھر کے پھل بڑی تعداد میں وہاں پہنچتے ہیں، حالانکہ وہاں کی زمین میں اپنا کوئی پھل پیدا نہیں ہوتا۔
Top