Aasan Quran - An-Nahl : 68
وَ اَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعْرِشُوْنَۙ
وَاَوْحٰى : اور الہام کیا رَبُّكَ : تمہارا رب اِلَى : طرف۔ کو النَّحْلِ : شہد کی مکھی اَنِ : کہ اتَّخِذِيْ : تو بنا لے مِنَ : سے۔ میں الْجِبَالِ : پہاڑ (جمع) بُيُوْتًا : گھر (جمع) وَّ : اور مِنَ : سے۔ میں الشَّجَرِ : پھل وَمِمَّا : اور اس سے جو يَعْرِشُوْنَ : چھتریاں بناتے ہیں
اور تمہارے پروردگار نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ : تو پہاڑوں میں، اور درختوں میں اور لوگ جو چھتریاں اٹھاتے ہیں ان میں اپنے گھر بنا۔ (28)
28: چھتریاں اٹھانے سے مراد وہ ٹٹیاں ہیں جن پر مختلف قسم کی بیلیں چڑھائی جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر شہد کی مکھی کے گھر بنانے کا ذکر اس لیے فرمایا ہے کہ وہ جو چھتے بناتی ہے وہ عجیب و غریب صنعت کا شاہکار ہوتے ہیں اور عام طور پر وہ یہ چھتے اونچی جگہوں پر بناتی ہے تاکہ اس میں بننے والا شہد زمین کی کثافتوں سے بھی محفوظ رہے۔ اور اسے تازہ ہوا بھی میسر آئے۔ توجہ اس طرف دلائی جا رہی ہے کہ یہ سب کچھ اسے اللہ تعالیٰ نے سکھایا ہے۔ تفصیلات کے لیے دیکھئے معارف القرا ان ج : 5 ص 362 تا 367
Top