Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 56
وَ اَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعْرِشُوْنَۙ
وَاَوْحٰى : اور الہام کیا رَبُّكَ : تمہارا رب اِلَى : طرف۔ کو النَّحْلِ : شہد کی مکھی اَنِ : کہ اتَّخِذِيْ : تو بنا لے مِنَ : سے۔ میں الْجِبَالِ : پہاڑ (جمع) بُيُوْتًا : گھر (جمع) وَّ : اور مِنَ : سے۔ میں الشَّجَرِ : پھل وَمِمَّا : اور اس سے جو يَعْرِشُوْنَ : چھتریاں بناتے ہیں
اور آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے جی میں یہ بات ڈالی کہ پہاڑوں اور درختوں میں اور ان عمارتوں میں جو لوگ اونچی اونچی بناتے ہیں، گھر بنا
اس کے بعد شہد کی مکھی کا تذکرہ فرمایا اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی کے جی میں یہ بات ڈالی کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں اور لوگوں کی بنائی ہوئی عمارتوں میں گھر بنا یعنی شہد کے لیے چھتہ تیار کرلے اور شہد کی مکھی سے فرمایا کہ تو پھلوں میں سے کھالے یعنی چوس لے اور اس کام کے لیے اللہ کے بنائے راستوں میں آنا جانا، یہ راستے شہد کی مکھی کے لیے آسان فرما دئیے تھے، جب وہ پھلوں سے رس چوس کر آتی ہے تو چوسا ہوا مواد ان چھتوں میں جمع کرتی ہے جو پہلے سے بنا رکھے تھے، یہ جمع شدہ مواد جسے شہد کی مکھیاں چوس چوس کر لاتی ہیں عسل یعنی شہد ہے اس کو پیتے ہیں یہ میٹھی مقوی چیز ہے اور اس کا رنگ بھی مختلف ہے شہد ایک میٹھی غذا ہی نہیں دوا دارو کے لیے بھی اس کا استعمال بہت مفید ہے۔ اس لیے فرمایا کہ (فِیْہِ شِفَاءٌ لِّلنَّاسِ ) (کہ اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے) رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے علیکم بالشفائین العسل والقرآن کہ تم ایسی دو چیزوں کو لازم کرلو جو سراپا شفا ہیں ایک شہد دوسرے قرآن (مشکوٰۃ المصابیح ص 391) مطلب یہ ہے کہ اپنے امراض کے علاجوں کے لیے شہد کو استعمال کرو اور قرآن مجید پڑھ کر مریض پر دم کرو، اطبا نے شہد کے بہت سے منافع لکھے ہیں اور امراض کے لیے استعمال کرنے کے بہت سے طریقے بتائے ہیں، قرآن مجید سراپا شفا ہے تجربہ ہے کہ کوئی چھوٹی بڑی سورت پڑھ کر دم کیا جاتا ہے تو شفا ہوجاتی ہے حضرات صحابہ ؓ ایک جگہ تشریف لے گئے وہاں ایک شخص کو زہریلے جانور نے ڈس لیا تھا جو اس علاقہ کا سردار تھا، وہ لوگ حضرات صحابہ کرام ؓ کے پاس آئے اور اپنی پریشانی ظاہر کی، ان میں سے ایک صحابی نے سورة فاتحہ پڑھ کر دم کردیا جس کے اثر سے وہ ڈسا ہوا شخص بالکل ٹھیک ہوگیا جیسے کوئی شخص رسی میں باندھا ہو پھر اسے چھوڑ دیا جائے۔ (صحیح بخاری ص 304 ج 1) (اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ) (بلاشبہ اس میں لوگوں کے لیے نشانی ہے جو فکر کرتے ہیں۔ )
Top