Aasan Quran - Al-Hajj : 25
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِیْ جَعَلْنٰهُ لِلنَّاسِ سَوَآءَ اِ۟لْعَاكِفُ فِیْهِ وَ الْبَادِ١ؕ وَ مَنْ یُّرِدْ فِیْهِ بِاِلْحَادٍۭ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا وَيَصُدُّوْنَ : اور وہ روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : اور مسجد حرام (بیت اللہ) الَّذِيْ : وہ جسے جَعَلْنٰهُ : ہم نے مقرر کیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے سَوَآءَ : برابر ۨ الْعَاكِفُ : رہنے والا فِيْهِ : اس میں وَالْبَادِ : اور پردیسی وَمَنْ : اور جو يُّرِدْ : ارادہ کرے فِيْهِ : اس میں بِاِلْحَادٍ : گمراہی کا بِظُلْمٍ : ظلم سے نُّذِقْهُ : ہم اسے چکھائیں گے مِنْ : سے عَذَابٍ : عذاب اَلِيْمٍ : دردناک
بیشک وہ لوگ (سزا کے لائق ہیں) جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے اور جو دوسروں کو اللہ کے راستے سے اور اس مسجد حرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے لوگوں کے لیے ایسا بنایا ہے کہ اس میں وہاں کے باشندے اور باہر سے آنے والے سب برابر ہیں۔ (12) اور جو کوئی شخص اس میں ظلم کر کے ٹیڑھی راہ نکالے گا، (13) ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
12: مسجد حرام اور اس کے آس پاس کے وہ مقامات جن میں حج کے افعال ادا ہوتے ہیں، مثلا صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی جگہ، منی، عرفات اور مزدلفہ کسی شخص کی ذاتی ملکیت نہیں ہیں، بلکہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے وقف عام ہیں، اور ان کو عبادت کے لیے استعمال کرنے میں مقامی باشندے اور باہر سے آنے والے سب برابر ہیں۔ 13: ٹیڑھی راہ نکالنے سے مراد کفر و شرک حرم کے احکام کی خلاف ورزی، بلکہ ہر قسم کا گناہ ہے۔ حرم میں جس طرح ہر نیکی کا ثواب بڑھ جاتا ہے، اسی طرح بعض صحابہ کرام سے منقول ہے کہ یہاں گناہوں کا وبال بھی دوسری جگہوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
Top