Aasan Quran - Al-Anfaal : 39
وَ قَاتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّ یَكُوْنَ الدِّیْنُ كُلُّهٗ لِلّٰهِ١ۚ فَاِنِ انْتَهَوْا فَاِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَقَاتِلُوْهُمْ : اور ان سے جنگ کرو حَتّٰي : یہانتک لَا تَكُوْنَ : نہ رہے فِتْنَةٌ : کوئی فتنہ وَّيَكُوْنَ : اور ہوجائے الدِّيْنُ : دین كُلُّهٗ : سب لِلّٰهِ : اللہ کا فَاِنِ : پھر اگر انْتَهَوْا : وہ باز آجائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ بِمَا : جو وہ يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
اور (مسلمانو) ان کافروں سے لڑتے رہو، یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے، اور دین پورے کا پورا اللہ کا ہوجائے۔ (24) پھر اگر یہ باز آجائیں تو ان کے اعمال کو اللہ خوب دیکھ رہا ہے۔ (25)
24: جیسا کے آگے سورة توبہ میں آئے گا، جزیرہ عرب کو اللہ تعالیٰ نے اسلام کا مرکز بنایا ہے، اس لئے یہاں حکم یہ ہے کہ کوئی کافر یا مشرک مستقل طور پر نہیں رہ سکتا، یا اسلام لائے یا کہیں اور چلا جائے، اس لئے جزیرہ عرب میں کافروں سے اس وقت تک جنگ کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ ان دو باتوں میں سے کوئی ایک بات اختیار نہ کرلیں، البتہ جزیرہ عرب سے باہر کا حکم مختلف ہے وہاں غیر مسلموں کے ساتھ مختلف قسم کے معاہدے ہوسکتے ہیں، آیت کے تقریباً یہی الفاظ سورة بقرہ (2۔ 193) میں بھی گزرے ہیں، وہاں ہم نے جو حاشیہ لکھا ہے اسے بھی ملاحظہ فرمالیا جائے۔ 25: اور اگر کوئی کافر ظاہری طور پر اسلام لے آئے تو مسلمانوں کو یہی حکم ہے کہ وہ اسے مسلمان سمجھیں اور دل کو ٹٹولنے کی کوشش نہ کریں ؛ کیونکہ دل کا حال اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا وہی ان کے اعمال کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے اور آخرت میں اسی کے مطابق فیصلہ کرے گا۔
Top