Aasan Quran - At-Tawba : 73
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی جَاهِدِ : جہاد کریں الْكُفَّارَ : کافر (جمع) وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافقین وَاغْلُظْ : اور سختی کریں عَلَيْهِمْ : ان پر وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور بری الْمَصِيْرُ : پلٹنے کی جگہ
اے نبی ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو، (61) اور ان پر سختی کرو۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
61: جہاد کے اصل معنی جدوجہد اور محنت و کوشش کے ہیں، دین کی حفاظت اور دفاع کے لئے یہ کوشش مسلح لڑائی کی شکل میں بھی ہوسکتی ہے اور زبانی دعوت و تبلیغ اور بحث و مباحثہ کی صورت میں بھی، کھلے کافروں کے ساتھ یہاں جہاد کے پہلے معنی مراد ہیں، اور منافقین کے ساتھ جہاد کے دوسرے معنی مقصود ہیں ؛ چونکہ منافقین زبان سے اسلام لانے کا اظہار کرتے تھے، اس لئے آنحضرت ﷺ نے ان کی شرارتوں کے باوجود یہ حکم دیا کہ دنیا میں ان کے ساتھ مسلمانوں جیسا ہی معاملہ کیا جائے، اس لئے ان کے ساتھ جہاد کا مطلب زبانی جہاد ہے، اور ان پر سختی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اول تو گفتگو میں ان کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے، دوسرے اگر ان سے کوئی قابل سزا جرم سرزد ہو تو انہیں معافی نہ دی جائے۔
Top