Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 3
تَبٰرَكَ الَّذِیْۤ اِنْ شَآءَ جَعَلَ لَكَ خَیْرًا مِّنْ ذٰلِكَ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ وَ یَجْعَلْ لَّكَ قُصُوْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْٓ : وہ جو اِنْ شَآءَ : اگر چاہے جَعَلَ : وہ بنا دے لَكَ : تمہارے لیے خَيْرًا : بہتر مِّنْ ذٰلِكَ : اس سے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : جن کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَيَجْعَلْ : اور بنا دے لَّكَ : تمہارے لیے قُصُوْرًا : محل (جمع)
کھیل میں پڑے ہیں دل ان کے اور چھپا کر مصلحت کی بےانصافوں نے یہ شخص کون ہے ایک آدمی ہے تم ہی جیسا پھر کیوں پھنستے ہو اس کے جادو میں آنکھوں دیکھتے
اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ ، یعنی یہ لوگ آپس میں آہستہ آہستہ سرگوشی کر کے یہ کہتے ہیں کہ یہ جو اپنے کو نبی اور رسول کہتے ہیں یہ تو ہم جیسے ہی انسان ہیں کوئی فرشتہ تو ہیں نہیں کہ ہم ان کی بات مان لیں اور پھر اس کلام الٰہی کو جو ان کے سامنے پڑھا جاتا تھا اور اس کی حلاوت و بلاغت اور دلوں میں تاثیر کا کوئی کافر بھی انکار نہ کرسکتا تھا، اس سے لوگوں کو ہٹانے کی صورت یہ نکالی کہ اس کو سحر اور جادو قرار دیں اور پھر لوگوں کو اسلام سے روکنے کے لئے یہ کہیں کہ جب تم سمجھ گئے کہ یہ جادو ہے تو پھر ان کے پاس جانا اور یہ کلام سننا دانشمندی کے خلاف ہے شاید یہ گفتگو آپس میں آہستہ اس لئے کرتے تھے کہ مسلمان سن لیں گے تو ان کی احمقانہ تلبیس کا پول کھول دیں گے۔
Top