Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 2
مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّهِمْ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَمَعُوْهُ وَ هُمْ یَلْعَبُوْنَۙ
مَا يَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس نہیں آتی مِّنْ ذِكْرٍ : کوئی نصیحت مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب سے مُّحْدَثٍ : نئی اِلَّا : مگر اسْتَمَعُوْهُ : وہ اسے سنتے ہیں وَهُمْ : اور وہ يَلْعَبُوْنَ : کھیلتے ہیں (کھیلتے ہوئے)
کوئی نصیحت نہیں پہنچتی ان کو ان کے رب سے نئی مگر اس کو سنتے ہیں کھیل میں لگے ہوئے
مَا يَاْتِيْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّهِمْ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَـمَعُوْهُ وَهُمْ يَلْعَبُوْنَ ، لَاهِيَةً قُلُوْبُهُمْ جو لوگ آخرت اور قبر کے عذات سے غفلت اور اس کے لئے تیاری سے اعراض کرنے والے ہیں یہ ان کے حال کا مزید بیان ہے کہ جب ان کے سامنے قرآن کی کوئی نئی آیت آتی اور پڑھی جاتی ہے تو وہ اس کو اس حالت میں سنتے ہیں کہ کھیل اور ہنسی مذاق کرتے ہیں اور ان کے دل اللہ سے اور آخرت سے بالکل غافل ہوتے ہیں اس کی یہ مراد بھی ہو سکتی ہے کہ قرآن کی آیات سننے کے وقت یہ اپنے کھیل اور شغل میں اسی طرح لگے رہتے ہیں قرآن کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے اور یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ خود آیات قرآن ہی سے کھیل اور ہنسی مذاق کا معاملہ کرنے لگتے ہیں۔
Top