Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - An-Nisaa : 140
وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَیْكُمْ فِی الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰهِ یُكْفَرُ بِهَا وَ یُسْتَهْزَاُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَهُمْ حَتّٰى یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِهٖۤ١ۖ٘ اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْكٰفِرِیْنَ فِیْ جَهَنَّمَ جَمِیْعَاۙ
وَقَدْ
: اور تحقیق
نَزَّلَ
: اتار چکا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب میں
اَنْ
: یہ کہ
اِذَا سَمِعْتُمْ
: جب تم سنو
اٰيٰتِ اللّٰهِ
: اللہ کی آیتیں
يُكْفَرُ
: انکار کیا جاتا ہے
بِھَا
: اس کا
وَيُسْتَهْزَاُ
: مذاق اڑایا جاتا ہے
بِھَا
: اس کا
فَلَا تَقْعُدُوْا
: تو نہ بیٹھو
مَعَھُمْ
: ان کے ساتھ
حَتّٰي
: یہانتک کہ
يَخُوْضُوْا
: وہ مشغول ہوں
فِيْ
: میں
حَدِيْثٍ
: بات
غَيْرِهٖٓ
: اس کے سوا
اِنَّكُمْ
: یقیناً تم
اِذًا
: اس صورت میں
مِّثْلُھُمْ
: ان جیسے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
جَامِعُ
: جمع کرنے والا
الْمُنٰفِقِيْنَ
: منافق (جمع)
وَالْكٰفِرِيْنَ
: اور کافر (جمع)
فِيْ جَهَنَّمَ
: جہنم میں
جَمِيْعَۨا
: تمام
اور خدا نے تم (مومنوں) پر اپنی کتاب میں (یہ حکم) نازل فرمایا ہے کہ جب تم (کہیں) سنو کہ خدا کی آیتوں سے انکار ہو رہا ہے اور ان کی ہنسی اڑائی جاتی ہے تو جب تک وہ لوگ اور باتیں (نہ) کرنے لگیں ان کے پاس مت بیٹھو ورنہ تم بھی انہیں جیسے ہوجاؤ گے کچھ شک نہیں کہ خدا منافقوں اور کافروں (سب کو) دوزخ میں اکٹھا کرنے والا ہے
قول باری ہے وقد نزل علیکم فی الکتاب ان اذاسمعتم ایات اللہ یکفربھا و یستھمزا بھافلا تقعدوا معھم حتی یخوضوا فی حدیث غیرہ۔ اللہ اس کتاب میں تمہیں پہلے ہی حکم دے چکا ہے کہ جہاں تم سنو کہ اللہ کی آیات کے خلاف کفر بکا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے وہاں نہ بیٹھو جب تک کہ لوگ دوسری بات میں نہ لگ جائیں) ۔ آیت میں ان لوگوں کی مجالست اور ہم نشینی کی ممانعت ہے جو کھلم کھلا کفر بکتے ہوں اور اللہ تعالیٰ کی آیات کا استہزاء کرتے اور مذاق اڑاتے ہوں۔ آیت میں لفظ حتی کے اندر دو معنوں کا احتمال ہے۔ اول یہ کہ یہ کفر بکنے والوں کے ساتھ بیٹھنے کی ممنانعت کی غایت اور انتہا کے معنی دے رہا ہے یعنی جب یہ لوگ کفر بکنا اور اللہ کی آیات کا مذاق اڑانا چھوڑ دیں گے تو ممانعت کا حکم بھی ختم ہوجائے گا اور ان کی ہم نشینی جائز ہوجائے گی۔ دوم یہ کہ کفر بکنے والے جب مسلمانوں کو دیکھتے تو کفر بکنا اور اللہ کی آیات کا مذاق اڑانا شروع کردیتے ہیں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ ان کے ساتھ بیٹھا نہ کرو تاکہ وہ اپنے کفر کا اظہار نہ کریں اور کفر میں اور آگے نہ بڑھ جائیں نیز انہیں اللہ کی آیات کے مذاق اڑانے کا موقع بھی ہاتھ نہ آسکے اس لئے کہ یہ سب کچھ ان کے ساتھ تمہاری مجالست کی بنا پر ہوتا ہے۔ لیکن پہلا مفہوم زیادہ واضح ہے حسن سے مروی ہے کہ آیت اس صورت میں مجالست کی اباحت کی مقتضی تھی جب ایسے لوگ دوسری باتوں میں لگ جائیں یہ اباحت بھی اب قول باری فلاتقعدبعدالذکری مع القوم الظالمین، یاد آجانے کے بعد ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو) کی بنا پر منسوخ ہوچکی ہے۔ ایک قول ہے کہ اس سے مراد مشرکین عرب ہیں ایک اور قول کے مطابق اس سے مراد منافقین ہیں جن کا اس آیت میں ذکر ہوا ہے ایک اور قول کے مطابق اس سے مراد تمام ظالمین ہیں۔ اسلام کا تمسخر اڑانے والوں میں بیٹھے رہو تو تم بھی انہی کی طرح ٹھہرائے جائو گے قول باری ہے انکم اذا مثلھم، اب اگر تم ایسا کرتے ہو تو تم بھی انہی کی طرح ہو) اس کی تفسیر میں دو قول ہیں اول یہ کہ عصیان میں تم انہی ہی کی طرح ہو جائو گے اگرچہ تمہارا یہ عصیان کفر کے درجے تک نہیں پہنچے گا دوم یہ کہ اگر تم ایسا کرتے ہو تو تم ظاہری طور پر گویا ان کے اس حال پر اپنی رضامندی اور پسندیدگی کا اظہا ر کرتے ہو۔ جبکہ کفر اور اللہ کی آیات کے استہزاء پر اپنی رضا مندی اور پسندیدگی کا خاموش اظہار بھی کفر ہے لیکن جو شخص اس حالت سے نفرت کرتے ہوئے ان کے ساتھ بیٹھے گا وہ کفر میں مبتلا نہیں ہوگا اگرچہ ان کے ساتھ بیٹھے بغیر اس کا گزارہ نہ ہوتا ہو۔ آیت میں اس پر دلالت ہو رہی ہے کہ منکر کے ارتکاب کی صورت میں اس کے مرتکب پر تنقید کرنا اور اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرنا واجب ہے۔ اگر کسی شخص کے لئے ایسے شخص کی مجالست ترک کرنا یا اس فکر کو دور کرنا یا اس جگہ سے اٹھ کھڑا ہونا ممکن نہ ہو تو اس کے انکار اور ناپسندیدگی کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ جب تک وہ شخص اس حالت میں رہے اس وقت تک اس سے کراہت کا اظہار کرتا رہے حتی کہ اس کی اس حالت کا خاتمہ ہوجائے اور وہ کسی اور کام میں مصروف ہوجائے۔ ولیمہ، جنازہ وغیرہ میں منکرات سے بیزاری کا اظہار کیا جائے اگر یہ پوچھا جائے کہ جس شخص کے سامنے کسی منکر کا ارتکاب ہو رہا ہو تو آیا اس پر یہ لازم ہوگا کہ وہ اس جگہ سے اتنی دور چلا جائے جہاں سے وہ نظر نہ آسکے اور نہ ہی اس کی آواز سنائی دے تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ اس رویے کو اپنانے کے حق میں بھی ایک قول ہے بشرطیکہ اس طرح کرنے کی وجہ سے اس پر عائد ہونے والا کوئی حق ترک نہ ہوجائے مثلا کوئی شخص گانے اور عیش و طرب کی باتوں سے دوری اختیار کرتے ہوئے باجماعت نماز کی ادائیگی کا تارک بن جائے یا جنازے کے ساتھ بین اور ماتم کی بنا پر اس کے ساتھ نہ جائے یا ولیمہ میں لہو و لعب کی بنا پر وہاں جانے سے پرہیز کرے وغیر ہ وغیرہ۔ اگر دور چلے جانے میں یہ صورتیں پیش نہ آئیں تو اس کا منکرات سے دور چلے جانا بہتر ہوگا لیکن اگر دوسری صورت ہو یعنی کسی حق کی ادائیگی کا معاملہ ہو تو ایسی صورت میں وہ منکر کی طرف دھیان نہیں دے گا بلکہ اس سے روکتے ہوئے اور بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اوپر عائد ہونے والے حق کی ادائیگی کرے گا۔ کچھ لوگوں کا یہ قول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان منافقین نیز کفر بکنے والوں اور اللہ کی آیات کا مذاق اڑانے والوں کی مجالست سے صرف اس لئے منع کیا ہے کہ اس طرح ایسے لوگوں سے اپنے انس کا اظہار ہوتا ہے اور ان کی مجلس میں ہونے والی باتوں میں ان کے ساتھ شرکت ہوجاتی ہے۔ امام ابوحنیفہ نے اس شخص کے متعلق جو کسی دعوت ولیمہ میں شرکت کر رہا ہو اور وہاں لہو و لعب شروع ہوجائے فرمایا ہے کہ اسے وہاں سے نکل نہیں جانا چاہیے آپ نے مزید فرمایا کہ ایک دفعہ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ حسن سے روایت ہے کہ وہ ایک دفعہ ابن سیرین کے ساتھ ایک جنازہ میں گئے وہاں ماتم ہو رہا تھا، ابن سیرین واپس آگئے اور حسن سے جب اس کا ذکر کیا گیا تو حسن نے کہا ” ہم جب کسی باطل چیز کو دیکھ کر اس سے بچنے کے لئے کسی حق بات سے بھی دست بردار ہوجاتے ہیں تو یہ باطل چیز ہمارے دین میں تیزی سے سرایت کر جاتی ہے اس لئے ہم واپس نہیں ہوئے “۔ حسن اس لئے واپس نہیں ہوئے کہ جنازے میں شرکت ایسا حق ہے جس کی ترغیب دی گئی ہے اور اس کا حکم بھی ملا ہے اس لئے کسی اور کی طرف سے ایک معصیت کے ارتکاب کی بنا پر اس حق کو چھوڑا نہیں جاسکتا۔ اسی طرح ولیمے میں شرکت کا معاملہ ہے حضور ﷺ نے اس میں شرکت کی ترغیب دی ہے اس لئے کسی اور کی طرف سے معصیت کے ارتکاب کی بنا پر اس سے دست بردار ہونا جائز نہیں ہوگا بشرطیکہ شرکت کرنے والا اس معصیت کو ناپسند کرتا ہو۔ بانسری کی آواز پر کانوں میں انگلیاں ٹھونس لی گئیں ہمیں محمد بن بکر نے روایت بیان کی ہے انہیں ابودائود نے انہیں احمدبن عبداللہ العزانی نے انہیں ولید بن مسلم نے انہیں سعید بن عبدالعزیز نے سلیمان بن موسیٰ سے انہوں نے نافع سے کہ حضرت ابن عمر ؓ کو بانسری کی آواز سنائی دی آپ نے اپنی انگلیاں کانوں میں دے دیں اور راستے سے دور ہٹ گئے پھر نافع سے پوچھا کہ اب بانسری کی آواز آرہی ہے۔ نافع نے نفی میں جواب دیا تو آپ نے کانوں سے انگلیاں ہٹالیں اور فرمایا کہ میں ایک دفعہ حضور ﷺ کے ساتھ جا رہا تھا آپ کو اس طرح بانسری کی آواز آئی آپ نے بھی اس طرح کیا جس طرح میں نے کیا تھا۔ حضرت ابن عمر ؓ کا یہ اقدام بہتر پہلو کو اختیار کرنے کی بنا پر تھا تاکہ بانسری کی آوازکا اثر دل میں نہ گھر کر جائے اور طیبعت اسے سننے کی عادی نہ ہوجائے جس سے اس کی کراہت ہی دل سے نکل جائے، رہ گئی یہ بات کہ اس کی آواز سے پہلو تہی کرنا واجب ہو تو اس میں وجوب کا کوئی حکم نہیں ہے۔ قول باری ہے ولن یجعل اللہ للکافرین علی المومنین سبیلاً اللہ نے کافروں کے لئے مسلمانوں پر غالب آنے کی ہرگز کوئی سبیل نہیں رکھی ہے) حضرت علی ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ آخرت میں کوئی سبیل نہیں رکھی ہے۔ سدی سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لئے مسلمانوں پر غالب آنے کی ہرگز کوئی حجت اور دلیل نہیں رکھی ہے یعنی کافروں نے مسلمانوں کو جس طرح قتل کیا تھا اور انہیں ان کے گھروں سے نکال دیا تھا اس میں وہ ظالم تھے ان کے پاس اس کے حق میں کوئی دلیل اور حجت نہیں تھی۔ شوہر مرتد ہوجائے تو بیوی کو طلاق واقع ہوجائے گی ظاہر آیت سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ اگر شوہر مرتد ہوجائے تومیاں بیوی کے درمیان علیحدگی واقع ہوجائے گی اس لئے عقد نکاح کی بنا پر شوہر کو بیوی پر یہ بالادستی حاصل ہوتی ہے کہ وہ اسے اپنے گھر میں روک سکتا ہے اس کی تادیب کرسکتا ہے اور اسے گھر سے نکلنے سے منع کرسکتا ہے اور عورت پر عقد نکاح کے تقاضوں کے مطابق اس کی اطاعت ضروری ہے جس طرح یہ قول باری ہے الرجال قوامون علی النساء مرد عورتوں پر قوام ہیں) ۔ اس لئے ظاہر قول باری ولن یجعل اللہ للکافرین علی المومنین سبیلاً ۔ اس بات کا متقضی ہے کہ شوہر کے ارتداد کی بنا پر دونوں میں علیحدگی ہوجائے اور اس طرح مرتد شوہر کی مسلم بیوی پر عقد نکاح کی وجہ سے حاصل شدہ بالادستی ختم ہوجائے کیونکہ جب تک عقد نکاح باقی رہے گا اس کے حقوق ثابت رہیں گے اور اس پر مرد کی بالادستی باقی رہے گی۔ اگر یہ کہا جائے کہ قو ل باری میں علی المومنین کے الفاظ میں اس لئے عورتیں اس میں داخل نہیں ہوں گی تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ تذکیر کے لفظ کا اطلاق مذکر اور مونث دونوں پر ہوتا ہے جس طرح یہ قول باری ہے ان اصلوۃ کانت علی المومنین کتاباً موقوتاً ۔ بیشک نماز ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے) اس حکم میں مرد اور عورتیں دونوں مراد ہیں۔ اسی طرح یہ آیت ہے یایھا الذین امنوا اتقواللہ) اے ایمان لانے والو ! اللہ سے ڈرو) اسی طرح اور دوسری آیتیں ہیں۔ اس آیت سے یہ استدلال بھی کیا گیا ہے کہ اگر کافر ذمی کی بیوی مسلمان ہوجائے اور شوہر مسلمان نہ ہو تو ان دونوں کے درمیان علیحدگی کرا دی جائے گی، حربی کے بارے میں بھی یہی استدلال ہے کیونکہ ایسے شوہر کے تحت ایک مسلمان بیوی کا رہنا کبھی بھی جائز نہیں ہوسکتا۔ امام شافعی کے اصحاب اس آیت سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ اگر کوئی ذمی کسی مسلمان غلام کی خریداری کرے گا تو اس کی یہ خریداری باطل ہوگی کیونکہ خریداری کی وجہ سے ذمی کو مسلمان پر بالادستی حاصل ہوجائے گی۔ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ امام شافعی کے اصحاب نے جو بات کہی ہے وہ اس طرح نہیں ہے اس لئے کہ خریداری وہ سبیل نہیں ہے جس کی آیت میں نفی کی گئی ہے اس لئے کہ خریداری ملکیت نہیں ہوتی ہے۔ ملکیت خریداری کے بعد پیدا ہوتی ہے اور پھر اس وقت وہ ذمی اس مسلمان غلام پر سبیل یعنی بالادستی حاصل کرلیتا ہے اس لئے آیت میں خریداری کی نفی نہیں ہے بلکہ سبیل اور بالادستی کی نفی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ خریداری حصول سبیل پر منتج ہوتی ہے اس لئے جس طرح آیت میں سبیل کا انتفاء ہے اسی طرح خریداری کا انتفاء بھی واجب ہے تو اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا کہ صورت حال اس طرح نہیں کیونکہ اس میں کوئی امتناع نہیں ہے کہ کافر خریدار کا مسلمان غلام پر غلبہ اور سبیل منتفی ہو لیکن اس سبیل پر منتج ہونے والی خریداری جائز ہو۔ معترض نے آیت ہی سے خریداری کی نفی مراد لی ہے اب اگر وہ خریداری کی نفی کے لئے آیت میں سے کسی اور معنی اور مفہوم کا ضمیمہ لگائے گا تو اس سے اس پر لازم آئے گا کہ اس نے آیت سے ہٹ کر استدلال کیا ہے جس سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ آیت خریداری کی صحت کو مانع نہیں ہے۔ ایک اور پہلو بھی ہے وہ یہ کہ کافر خریدار خریداری کی صحت کی بنا پر مسلمان غلام پر تسلط اور غلبہ یعنی سبیل کا مستحق قرار نہیں پاتا اس لئے کہ خریدار کو اس غلام سے خدمت لینے کی ممانعت ہوتی ہے اور وہ اس غلام میں صرف اتنا ہی تصرف کرسکتا ہے کہ اسے فروخت کرنے کے ذریعے اپنی ملکیت سے خارج کر دے اس لئے اسے اس پر بالادستی یعنی سبیل حاصل نہیں ہوتی۔
Top