Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 43
فَلَوْ لَاۤ اِذْ جَآءَهُمْ بَاْسُنَا تَضَرَّعُوْا وَ لٰكِنْ قَسَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
فَلَوْلَآ : پھر کیوں نہ اِذْ : جب جَآءَهُمْ : آیا ان پر بَاْسُنَا : ہمارا عذاب تَضَرَّعُوْا : وہ گڑگڑائے وَلٰكِنْ : اور لیکن قَسَتْ : سخت ہوگئے قُلُوْبُهُمْ : دل ان کے وَزَيَّنَ : آراستہ کر دکھایا لَهُمُ : ان کو الشَّيْطٰنُ : شیطان مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
سو جب ہمارا عذاب ان پر آیا ۔ وہ عاجز کیوں نہ ہوئے لیکن ان کے دل سخت ہوگئے تھے اور شیطان نے ان کے کام ان کی نظروں (ف 1) ۔ میں اچھی دکھلائے تھے ۔
1) کبھی کبھی اللہ تعالیٰ انسانوں کو تکلیف میں مبتلا کو دیتا ہے ، تاکہ دلوں وانفعال کے تاثرات پیدا ہوں ، اور وہ خدا سے ڈریں ، مگر مشرکین کا یہ حال ہے کہ ہرچند انہیں عذاب میں مبتلا کیا گیا ، مصائب آکے تکلیفیں پہنچیں ، وہ بدستور انکار کر رہے ہیں ۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ دلوں میں قساوت پیدا ہوگئی ہے روشنی گناہوں کی ظلمت میں ماند پڑگئی ہے حق نفسانیت کے سامنے کمزور ہوگیا ۔
Top