Ahkam-ul-Quran - At-Tawba : 108
لَا تَقُمْ فِیْهِ اَبَدًا١ؕ لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَى التَّقْوٰى مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْهِ١ؕ فِیْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَهَّرُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِیْنَ
لَا تَقُمْ : آپ نہ کھڑے ہونا فِيْهِ : اس میں اَبَدًا : کبھی لَمَسْجِدٌ : بیشک وہ مسجد اُسِّسَ : بنیاد رکھی گئی عَلَي : پر التَّقْوٰى : تقوی مِنْ : سے اَوَّلِ : پہلے يَوْمٍ : دن اَحَقُّ : زیادہ لائق اَنْ : کہ تَقُوْمَ : آپ کھڑے ہوں فِيْهِ : اس میں فِيْهِ : اس میں رِجَالٌ : ایسے لوگ يُّحِبُّوْنَ : وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ يَّتَطَهَّرُوْا : وہ پاک رہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : محبوب رکھتا ہے الْمُطَّهِّرِيْنَ : پاک رہنے والے
تم اس (مسجد) میں کبھی (جا کر) کھڑے بھی نہ ہونا۔ البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے اس قابل ہے کہ اس میں جایا (اور نماز پڑھایا) کرو۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں۔ اور خدا پاک رہنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے۔
قول باری ہے فید رجال یحبون ان یتطھروا واللہ یحب المتطھرین اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ کو پاکیزگی اختیار کرنے والے ہی پسند میں اس میں اس امر پر دلالت موجود ہے کہ اہل مسجد کی فضلیت اس مسجد کی اور اس میں نماز پڑھنے کی فضلیت ہوتی ہے۔ قول باری یحبون ان یتطھروا کی تفسیر میں حسن سے مروی ہے کہ وہ لوگ گناہوں سے پاکیزگی اختیار کرنا پسند کرتے تھے ۔ ایک قول ہے کہ اس سے مراد پانی کے ذریعے طہارت حاصل کرنا ہے۔ ہمیں محمد بن بکر نے روایت بیان کی ، انہیں ابو دائود نے ، انہیں محمد بن العلاء نے ، انہیں معاویہ بن ہشام نے یونس بن الحارث سے ، انہوں نے ابراہیم بن ابی میمونہ سے ، انہوں نے ابو صالح سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے اور انہوں نے حضور ﷺ سے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ آیت اہل قبا کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ یہ روایت دو باتوں پر مشتمل ہے ۔ اول یہ کہ وہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی تھی وہ مسجد قبا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ پانی سے استنجاء کرنا ڈھیلوں سے استنجاء کرنے کی بہ نسبت افضل ہے۔ ڈھیلوں سے استنجاء کی روایت حضور ﷺ سے قولا ً اور رفعلا ً تواتر کے ساتھ ثابت ہے اور یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے پانی کے ساتھ بھی استنجاء کیا ہے۔
Top