Ahsan-ul-Bayan - Al-Muminoon : 99
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِۙ
حَتّيٰٓ : یہانتک کہ اِذَا جَآءَ : جب آئے اَحَدَهُمُ : ان میں کسی کو الْمَوْتُ : موت قَالَ : کہتا ہے رَبِّ : اے میرے رب ارْجِعُوْنِ : مجھے واپس بھیج دے
(یہ لوگ اسی طرح غفلت میں رہیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے گی تو کہے گا اے پروردگار ! مجھے پھر (دنیا میں) واپس بھیج دے
تفسیر۔ 99۔ حتی اذاجاء احدھم الموت قال رب ارجعون، ارجعنی نہیں کہا، عرب کی عادت یہ تھی کہ جب وہ رب کو پکارتے تو واحد کا صیغہ ذکر کرتے اور کبھی کبھار واحد کے صیغہ کو جمع کے ساتھ تعظیم کرنے کی وجہ سے ذکر کرتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے، انانحن نزلناالذکر وانالہ لحافظون، اور اسی طرح قرآن میں بہت ساری جگہوں پر واحد کے صیغہ کو جمع کے ساتھ ذکر کیا ہے بعض حضرات کا قول ہے کہ رب اور روح قبض کرنے والے ملائکہ سب کو خطاب ہے۔ اول سب کو مخاطب بنایا کیونکہ فریاد اصل میں اس سے کی، پھر ملائکہ سے درخواست کی کہ وہ دنیا میں پھر لوٹادیں۔
Top