Ahsan-ul-Bayan - An-Naml : 37
اِرْجِعْ اِلَیْهِمْ فَلَنَاْتِیَنَّهُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَهُمْ بِهَا وَ لَنُخْرِجَنَّهُمْ مِّنْهَاۤ اَذِلَّةً وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ
اِرْجِعْ : تو لوٹ جا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَلَنَاْتِيَنَّهُمْ : ہم ضرور لائیں گے ان پر بِجُنُوْدٍ : ایسا لشکر لَّا قِبَلَ : نہ طاقت ہوگی لَهُمْ : ان کو بِهَا : اس کی وَلَنُخْرِجَنَّهُمْ : ہم ضرور نکالدیں گے انہیں مِّنْهَآ : وہاں سے اَذِلَّةً : ذلیل کر کے وَّهُمْ : اور وہ صٰغِرُوْنَ : خوار ہوں گے
جا ان کی طرف واپس لوٹ جا، 1 ہم ان (کے مقابلہ) پر وہ لشکر لائیں گے جن کے سامنے پڑنے کی ان میں طاقت نہیں اور ہم انھیں ذلیل و پست کرکے وہاں سے نکال باہر کریں گے 2۔
37-1یہاں صیغہ واحد سے مخاطب کیا جب کہ اس سے قبل صیغہ جمع سے خطاب کیا تھا کیونکہ خطاب میں کبھی پوری جماعت کو ملحوظ رکھا گیا ہے کبھی امیر کو۔ 37-2حضرت سلیمان ؑ نرے بادشاہ ہی نہیں تھے، اللہ کے پیغمبر بھی تھے۔ اس لئے ان کی طرف سے لوگوں کو ذلیل خوار کیا جانا ممکن نہیں تھا، لیکن جنگ و قتال کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کیونکہ جنگ نام ہی کشت و خون اور اسیری کا ہے اور ذلت و خواری سے یہی مراد ہے، ورنہ اللہ کے پیغمبر لوگوں کو خواہ مخواہ ذلیل خوار نہیں کرتے۔ جس طرح نبی ﷺ کا طرز عمل اور اسوہ، حسنہ جنگوں کے موقع پر رہا۔
Top