Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 37
اِرْجِعْ اِلَیْهِمْ فَلَنَاْتِیَنَّهُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَهُمْ بِهَا وَ لَنُخْرِجَنَّهُمْ مِّنْهَاۤ اَذِلَّةً وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ
اِرْجِعْ : تو لوٹ جا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَلَنَاْتِيَنَّهُمْ : ہم ضرور لائیں گے ان پر بِجُنُوْدٍ : ایسا لشکر لَّا قِبَلَ : نہ طاقت ہوگی لَهُمْ : ان کو بِهَا : اس کی وَلَنُخْرِجَنَّهُمْ : ہم ضرور نکالدیں گے انہیں مِّنْهَآ : وہاں سے اَذِلَّةً : ذلیل کر کے وَّهُمْ : اور وہ صٰغِرُوْنَ : خوار ہوں گے
ان کے پاس واپس جائو، ہم ان پر ایسی فوجوں سے چڑھائی کریں گے کہ وہ ان کے مقابلے کی تاب نہ لا سکیں گے اور ہم ان کو وہاں سے ذلیل کر کے نکال دیں گے اور وہ خوار ہوں گے
ارجع الیھم فلنا تینھم بجنود لاقبل لھم بھا ولنخر جنھم منھا اذلۃ وھم صغرون (37) حضرت سلیمان نے رئیس وفد کو یہ جواب دیا کہ تم اپنی ملکہ اور ان کے اعیان کے پاس جائو۔ ہم ان پر ایسی افواج قاہرہ سے حملہ کریں گے جن کے مقابلہ کی تاب وہ نہ لا سکیں گے اور ان کو اسم کل سے اس طرح ذلیل کر کے نکالیں گے کہ وہ خود اپنی نظروں میں خوار ہو کر رہ جائیں گے۔ قبل کے معنی قوت، طاقت اور مقدرت کے ہیں۔ حضرت سلیمان کو اپنے قاصد کے ذریعہ سے یہ بات معلوم ہوچکی تھی کہ ملکہ سبا کے درباریوں کو اپنے اسباب دو سائل اور پانی شجاعت و بسالت پر بڑا ناز ہے اس وجہ سے انہوں نے ان کو آگاہ فرمایا کہ میری فوج کے مقابلہ میں ان کا یہ سارا غزہ ختم ہوجائے گا۔ اذلۃ کے ساتھ وھم صغرون کے اضافہ سے یہ بات نکلتی ہے کہ میری فوجیں اس طرح ان کو ذلیل کر کے ملک سے نکالیں گی کہ وہ خود اپنی نظروں میں بھی خوار ہو کے رہ جائیں گے۔ بسا اوقات یہ ہوتا ہے کہ ایک قوم جنگ میں تو شکست کھا جاتی ہے لیکن اس کا حوصلہ باقی رہتا ہے حضرت سلیمان کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ میری فوجیں اس طرح ان کے کس بل نکال دیں گی کہ پھر یہ جنگ کا کبھی نام بھی لینے کی جرأت نہیں کریں گے۔
Top