Ahsan-ut-Tafaseer - Maryam : 61
جَنّٰتِ عَدْنِ اِ۟لَّتِیْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَهٗ بِالْغَیْبِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ وَعْدُهٗ مَاْتِیًّا
جَنّٰتِ عَدْنِ : ہمیشگی کے باغات الَّتِيْ : وہ جو وَعَدَ : وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن عِبَادَهٗ : اپنے بندے (جمع) بِالْغَيْبِ : غائبانہ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے وَعْدُهٗ : اس کا وعدہ مَاْتِيًّا : آنے والا
(یعنی) بہشت جاودانی (میں) جس کا خدا نے اپنے بندوں سے وعدہ کیا ہے (اور جو کوئی آنکھوں سے) پوشیدہ (ہے) بیشک اس کا وعدہ (نیکوکاروں کے سامنے) آنے والا ہے
61۔ 63:۔ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کی روایت سے حدیث قدسی کئی جگہ گزر چکی ہے 1 ؎۔ جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا جنت میں نیک لوگوں کے لیے جو نعمتیں پیدا کی گئی ہیں وہ نہ کسی نے آنکھوں سے دیکھیں نہ کانوں سے سنیں نہ کسی کے دل میں ان کا خیال گزر سکتا ہے ان آیتوں میں جنت کو بن دیکھیں نہ جو فرمایا اس کا مطلب اس حدیث سے اچھی طرح سمجھ میں آسکتا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ دنیا میں بعض بن دیکھی چیزیں ایسی ہوتی ہیں کہ اگرچہ آدمی ان کو آنکھوں سے نہیں دیکھتا لیکن ان کا حال کانوں سے سنا ہوا ہوتا ہے یا کبھی دل میں ان کا خیال آجاتا ہے جنت ایسی انوکھی چیز ہے جو دیکھی نہ سنی نہ کبھی اس کا خیال کسی کے دل میں گزارا 2 ؎۔ ابن ماجہ کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کی صحیح روایت کئی جگہ گزر چکی ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر ایک شخص کا ایک ٹھکانا جنت میں اور ایک دوزخ میں پیدا کیا ہے جو لوگ ہمیشہ کے لیے دوزخی قرار پائیں گے ان کے جنت میں کے لاوارث خالی مکانوں کا وارث جنتیوں کو بنا دیا جائے گا۔ جنت کو میراث کی چیز جو فرمایا اس کا مطلب اس حدیث سے اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے حاصل مطلب ان آیتوں کا یہ ہے کہ نیک لوگوں سے بن دیکھی جنت کے دینے کا وعدہ جو اللہ تعالیٰ نے کیا ہے ایک دن اس وعدہ کا ظہور بلاشک ہونے والا ہے پھر فرمایا یہ جنت وہ ہے جہاں سوائے سلام علیک کی آواز کے اور کوئی ایسی آواز جنتیوں کے کان میں نہ آئے گی جو ان کے کانوں کو بری لگے پھر فرمایا وہاں صبح وشام ان کو طرح طرح کی نعمتیں کھانے کو ملیں گے جنت میں اگرچہ صبح شام نہیں ہے صبح صادق سے لے کر سورج کے نکلنے تک کا جیسا ٹھنڈا وقت ہوتا ہے وہاں ہمیشہ ایسا وقت رہے گا لیکن دنیا میں لوگوں کا صبح وشام کھانا کھانے کا معمول ہے اس واسطے صبح وشام کا ذکر کیا تاکہ معلوم ہوجائے کہ وہاں بھی اندازہ سے یہی معمول قائم رہے گا پھر فرمایا یہ جنت ان لوگوں کی میراث ہے جو دنیا میں نیک کاموں کے کرنے اور برے کاموں سے بچنے کی عادت رکھتے ہیں جنتیوں کی سلام علیک کا ذکر سورة یسین میں اور سورة الواقعہ میں آئے گا مجاہد اور اکثر سلف کا قول یہی ہے کہ جنت میں رات دن نہ ہوگا ہمیشہ صبح کا سا نورانی وقت ہے گا۔ 1 ؎ تفسیر ہذاص 12 ج 3۔ 2 ؎ سنن ابن ماجہ ص 332 باب صنقہ الجنۃ۔
Top