Tafseer-Ibne-Abbas - Maryam : 61
جَنّٰتِ عَدْنِ اِ۟لَّتِیْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَهٗ بِالْغَیْبِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ وَعْدُهٗ مَاْتِیًّا
جَنّٰتِ عَدْنِ : ہمیشگی کے باغات الَّتِيْ : وہ جو وَعَدَ : وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن عِبَادَهٗ : اپنے بندے (جمع) بِالْغَيْبِ : غائبانہ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے وَعْدُهٗ : اس کا وعدہ مَاْتِيًّا : آنے والا
(یعنی) بہشت جاودانی (میں) جس کا خدا نے اپنے بندوں سے وعدہ کیا ہے (اور جو کوئی آنکھوں سے) پوشیدہ (ہے) بیشک اس کا وعدہ (نیکوکاروں کے سامنے) آنے والا ہے
(61۔ 62) اب اللہ تعالیٰ جس جنت میں یہ لوگ جائیں گے اس کے اوصاف بیان فرما رہا ہے یعنی ان ہمیشہ رہنے والے باغوں میں جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے غائبانہ وعدہ فرمایا ہے اور اس کا وعدہ ضرور پورا ہوگا اور یہ لوگ جنت میں فضول جھوٹی قسمیں نہ سننے پائیں گے سوائے اکرام و اعزاز کے طور پر ایک دوسرے کو سلام کرنے کے اور ان کو جنت میں دنیا کے انداز سے صبح وشام کھانا ملا کرے گا۔
Top