Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 28
كَیْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ كُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاكُمْ١ۚ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
کَيْفَ : کس طرح تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے ہو بِاللہِ : اللہ کا وَكُنْتُمْ : اور تم تھے اَمْوَاتًا : بےجان فَاَحْيَاكُمْ : سو اس نے تمہیں زندگی بخشی ثُمَّ يُمِیْتُكُمْ : پھر وہ تمہیں مارے گا ثُمَّ : پھر يُحْيِیْكُمْ : تمہیں جلائے گا ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : لوٹائے جاؤگے
(کافرو ! ) تم خدا سے کیونکر منکر ہوسکتے ہو جس حال میں کہ تم بےجان تھے تو اس نے تم کو جان بخشی پھر وہی تم کو مارتا ہے پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
(28 ۔ 29): اوپر یہود اور منافقوں کی بد عہدی کا ذکر تھا کہ کفر عنادی کے سبب سے یہود نے تورات کے عہد کو پورا نہیں کیا بلکہ نبی آخر الزمان کے اوصاف کو چھپا کر منافقوں کو طرح طرح سے بہکایا اور ان کو بھی یہ عہدی سکھائی کہ مسلمانوں کے رو و برو وہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں اور اپنی خاص مجلسوں میں اس زبانی عہد سے بھی پھرجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تو مسلمانوں سے دل لگی کرتے تھے۔ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے ان دونوں فرقوں کو جتلایا کہ پیدا ہونے سے پہلے یہ لوگ مٹی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا کیا ان کی راحت کی چیزیں جو کچھ دنیا میں ہیں ان سب کو پیدا کیا سب چیز کا ذرا ذرا حال اس کو معلوم ہے۔ اپنے علم میں جس قدر عمر ان لوگوں کی اس نے لکھی ہے اس کے ختم ہوجانے کے بعدان کو مارے گا اور پھر حشر کے دن ان کو زندہ کر کے ذرہ ذرہ کا ان سخت حساب لیوے گا۔ غرض لوگوں سے اپنے دل کی کفرونفاق کی باتیں چھپا سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے اس سے ان کی کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے صحیح بخاری میں روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ کسی شخص نے راس المفسرین حضرت عبد اللہ بن عباس سے پوچھا کہ بعض آیتوں میں آسمان کے پیدا کرنے کا ذکر زمین کے پیدا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اور بعض آیتوں میں زمین کے پیدا کرنے کے بعد اس کا کیا سبب ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس نے فرمایا کہ زمین ایک تو وہ کے طور پر آسمان سے پہلے پیدا ہوئی ہے اور اس کا پھیلانا آسمان کے پیدا کرنے کے بعد ہوا ہے 1۔ سوائے حضرت عبد اللہ بن عباس کے اور سلف نے بھی یہی فرمایا ہے اور اسی قول سے مختلف آیات قرآنی میں مطابقت پیدا ہوتی ہے۔ سورة حم السجدہ اور سورة والنازعات میں اس کی تفصیل اور زیادہ آوے گی۔
Top