Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anbiyaa : 108
قُلْ اِنَّمَا یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ
قُلْ : فرما دیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُوْحٰٓى : وحی کی گئی اِلَيَّ : میری طرف اَنَّمَآ : کہ بس اِلٰهُكُمْ : تمہارا معبود اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : واحد (یکتا) فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم مُّسْلِمُوْنَ : حکم بردار (جمع)
کہہ دو کہ مجھ پر (خدا کی طرف سے) یہ وحی آئی ہے کہ تم سب کا معبود خدائے واحد ہے، تو تم کو چاہئے کہ فرمانبردار ہوجاؤ
108۔ 111:۔ اللہ تعالیٰ نے اس قرآن شریف میں اپنی مرضی اور نامرضی کی سب باتیں پوری طور پر جتلا دی ہیں ان آیتوں میں فرمایا کہ قرآن شریف کی نصیحت سے اگرچہ ان ہی لوگوں کو نیک ہدایت ہوتی ہے جو اللہ کے علم غیب میں نیک ٹھہر چکے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کو ہر شخص کے انجانی کا عذر رفع کردینا بہت پسند ہے اس واسطے اے رسول اللہ کے تم ان مکہ کے مشرکوں سے کہہ دو مجھ کو حکم ہے کہ جس اللہ نے انسان کو اور انسان کی سب ضرورت کی چیزوں کو اس طرح پیدا کیا ہے کہ اس میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے تو انسان پر اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں انسان کسی کو شریک نہ کرے ‘ اس حق کے ادا ہونے کے بعد انسان کا اللہ تعالیٰ پر یہ حق ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اس حق ادا کرنے اور نہ ادا کرنے دونوں باتوں کا انجام تم لوگوں کو جتلا دیا ہے اور یہ مجھ کو معلوم نہیں کہ قرآن کی نصیحت کو ٹالنے والوں پر دیر سویر کب عذاب آجائے۔ پھر فرمایا یہ بھی کہہ دیا جائے کہ ان لوگوں کے دل میں جو شرک کا عقیدہ ہے وہ اور ان کے ہاتھ پیروں کے شرک کے کام اللہ تعالیٰ کو سب معلوم ہیں ‘ اس پر بھی عذاب کے آنے میں جو دیر لگ رہی ہے تو مجھ کو یہ معلوم نہیں کہ اس مہلت میں راہ راست پر آنے کی جانچ ہے یا وقت مقررہ کا انتظار ہے ‘ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے مغیرہ بن شعبہ کی روایت کئی جگہ گزر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو لوگوں کی انجانی کے عذر کا رفع کردینا بہت پسند ہے ‘ اسی واسطے اس نے آسمانی کتابیں دے کر رسول بھیجے ‘ صحیح مسلم و بخاری کے حوالہ سے معاذ بن جبل کی یہ حدیث بھی کئی جگہ گزر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کریں اس حق کو جو لوگ پورا ادا کریں گے ان کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہوگا کہ وہ ان کو دوزخ کے عذاب سے بچاوے آیتوں کی تفسیر میں جو مطلب اوپر بیان کیا گیا ہے وہ ان صحیح حدیثوں کا خلاصہ ہے۔
Top