Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anbiyaa : 93
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْۤ اِلَیْهِ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ
وَ : اور مَآ اَرْسَلْنَا : نہیں بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے مِنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر نُوْحِيْٓ : ہم نے وحی بھیجی اِلَيْهِ : اس کی طرف اَنَّهٗ : کہ بیشک وہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّآ اَنَا : میرے سوا فَاعْبُدُوْنِ : پس میری عبادت کرو
اور جو پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے ان کی طرف یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری ہی عبادت کرو
25:۔ اوپر مشرکین مکہ کو یوں قائل کیا گیا تھا کہ ملت ابراہیمی میں شرک کی کوئی سند ہو تو پیش کی جائے اس آیت میں فرمایا ملت ابراہیمی تو درکنار پچھلے کسی رسول کی شریعت میں سے بھی یہ لوگ شرک کی کوئی سند پیش نہیں کرسکتے کیونکہ مصلحت وقت کے موافق ہر ایک شریعت کے نماز ‘ روزے ‘ حلال و حرام کے احکام جدا ہیں ‘ لیکن اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور شرک کی برائی سے پچھلی کوئی شریعت خالی نہیں ہے ‘ صحیح بخاری ومسلم کے 1 ؎ حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کی روایت کئی جگہ گزر چکی ہے ‘ جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ‘ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا مسئلہ پچھلی ہر ایک شریعت میں موجود ہے ‘ اس حساب سے ایک باپ کی اولاد کی طرح سب انبیاء گویا اس میں بھائی بھائی ہیں ‘ اس حدیث سے یہ مطلب اچھی طرح سمجھ میں آسکتا ہے کہ جس طرح بھائی سے بھائی جدا نہیں ہوتا اسی طرح پچھلی کوئی شریعت اللہ کی وحدانیت اور شرک کی برائی سے خالی نہیں ہے ‘ پھر کسی مشرک کی کیا طاقت ہے کہ کسی شریعت میں سے وہ شرک کی سند ڈھونڈ کر پیش کرسکتا ہے ‘ سلف کا یہ قول مشہور ہے کہ جس نے ایک رسول کو جھٹلایا ‘ اس نے سب رسولوں کو جھٹلایا ‘ اس کا مطلب اس آیت اور حدیث سے اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے ‘ جس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت سب رسولوں کی شریعتوں میں ہے اس واسطے ایک رسول کی شریعت جھٹلانے سے سب شریعتوں کا جھٹلانا لازم آجاتا ہے۔ (1 ؎ مشکوٰۃ باب بداء الخق وذکر الانبیاء (علیہم السلام) )
Top