Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 183
اَلَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ عَهِدَ اِلَیْنَاۤ اَلَّا نُؤْمِنَ لِرَسُوْلٍ حَتّٰى یَاْتِیَنَا بِقُرْبَانٍ تَاْكُلُهُ النَّارُ١ؕ قُلْ قَدْ جَآءَكُمْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِیْ بِالْبَیِّنٰتِ وَ بِالَّذِیْ قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوْهُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَلَّذِيْنَ : جن لوگوں نے قَالُوْٓا : کہا اِنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ عَهِدَ : عہد کیا اِلَيْنَآ : ہم سے اَلَّا : کہ نہ نُؤْمِنَ : ہم ایمان لائیں لِرَسُوْلٍ : کسی رسول پر حَتّٰى : یہاں تک يَاْتِيَنَا : وہ لائے ہمارے پاس بِقُرْبَانٍ : قربانی تَاْكُلُهُ : جسے کھالے النَّارُ : آگ قُلْ : آپ کہ دیں قَدْ جَآءَكُمْ : البتہ تمہارے پاس آئے رُسُلٌ : بہت سے رسول مِّنْ قَبْلِيْ : مجھ سے پہلے بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیوں کے ساتھ وَبِالَّذِيْ : اور اس کے ساتھ جو قُلْتُمْ : تم کہتے ہو فَلِمَ : پھر کیوں قَتَلْتُمُوْھُمْ : تم نے انہیں قتل کیا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
جو لوگ کہتے ہیں کہ خدا نے ہمیں حکم بھیجا ہے کہ جب تک کوئی پیغمبر ہمارے پاس ایسی نیاز لے کر نہ آئے جس کو آگ آ کر کھاجائے تب تک ہم اس پر ایمان نہ لائیں گے۔ (اے پیغمبر ﷺ ان سے) کہہ دو کہ مجھ سے پہلے کئی پیغمبر تمہارے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے اور وہ (معجزہ) بھی لائے جو تم کہتے ہو تو اگر سچے ہو تو تم نے ان کو قتل کیوں کیا ؟
(183 ۔ 184) ۔ انبیاء بنی اسرائیل میں سے بعض نبیوں کا یہ معجزہ تھا کہ اللہ کی نیاز جس چیز پر کی جاتی تھی ان نبیوں کے معجزہ کے سبب سے آگ آسمانی اس نیاز کی چیز کو جلا دیتی تھی اور یہی نشانی تھی کہ وہ نیاز قبول ہوگئی۔ اب یہود نے نبی آخر الزمان پر جب ایمان لانے کو کہا جاتا تھا تو یہ بہانہ کرتے تھے کہ ہم کو تورات میں حکم ہے کہ جس نبی سے وہ آگ کا معجزہ ظاہر نہ ہو اس پر ہم ایمان نہ لائیں اگرچہ یہ بہانہ جھوٹا تھا تورات میں کہیں ایسا ذکر نہیں ہے کہ ہر نبی کے لئے وہ آگ کا معجزہ ضروری ہے لیکن یہود کو پورا قائل کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی وہ حد سے زیادہ زیادتی انہیں یاد دلائی جس کا اوپر کی آیت میں ذکر تھا۔ چناچہ فرمایا کہ اگر تم اپنے اس بہانے میں سچے ہو کہ ہر نبی کے لئے وہ آگ کا معجزہ ضرور ہے تو جن نبیوں کے پاس یہ معجزہ بھی تھا ان کے خون ناحق کے درپے تم کیوں ہوئے اور ان کو کیوں قتل کیا پھر آخر آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی یوں تسلی فرمائی کہ اس قائلی معقولی کے بعد بھی یہ لوگ اپنی ہٹ دہرمی سے باز نہ آئیں تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ان یہ ہٹ دہرمی کچھ نئی نہیں ہے۔ بلکہ ان کے بڑوں سے یہی ہوتی آئی ہے۔
Top