Kashf-ur-Rahman - Al-Anfaal : 47
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجانا كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو خَرَجُوْا : نکلے مِنْ : سے دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں بَطَرًا : اتراتے وَّرِئَآءَ : اور دکھاوا النَّاسِ : لوگ وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا : سے۔ جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطٌ : احاطہ کیے ہوئے
اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو اپنے گھروں سے شیخی مارتے اور لوگوں کے دکھانے کو نکل آئے اور ان کی حالت یہ ہے کہ وہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور ان کے تمام اعمال اللہ کے احاطۂ علم میں ہیں۔
47 اور تم ان کافروں کی طرح نہ ہوجانا جو اپنے گھروں سے اتراتے اور شیخی مارتے ہوئے اور لوگوں کے دکھانے کو نکل آئے اور ان کی حالت یہ ہے کہ وہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں اور ان لوگوں کے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کے احاطۂ علم میں ہیں۔ بدر میں ابوجہل نہایت مفرورانہ انداز میں پہنچا اور باوجود ابو سفیان کے بچکر نکل جانے پر بھی جشن منانے کو ٹھہر گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس قسم کے مغرور، ریاکار اور شیخی خورو (رح) ں کا طرزعمل اختیار کرنے سے مسلمانوں کو روکا ان ریاکاروں کا مقصد نیک نہیں تھا بلکہ یہ لوگ ایک طرف ریاکاری کرتے اور اتراتے تھے اور دوسری طرف مسلمانوں کو اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور غلبہ حاصل کرکے دین حق پر چلنے والوں اور دین حق کی راہ کو تلاش کرنے والوں کی گمراہی کے درپے ہوتے اللہ تعالیٰ نے تنبیہ فرمائی کہ ایسے بدکاروں کے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں اور وہ ان کی تمام جارحانہ کارروائیوں سے پوری واقفیت رکھتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں جہاد عبادت ہے عبادت پر اتراوے یا دکھانے کو کرے تو قبول نہیں۔ 12
Top