Siraj-ul-Bayan - Al-Anfaal : 47
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجانا كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو خَرَجُوْا : نکلے مِنْ : سے دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں بَطَرًا : اتراتے وَّرِئَآءَ : اور دکھاوا النَّاسِ : لوگ وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا : سے۔ جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطٌ : احاطہ کیے ہوئے
اور تم ان لوگوں کی مانند نہ ہو جو اپنے گھروں سے اتراتے اور لوگوں کو شان دکھلاتے نکلتے (یعنی قریش) ، اور اللہ کی راہ سے روکتے تھے ، اور اللہ کے قابو میں ان کے کام تھے (ف 3) ۔
3) جب قافلہ ابو سفیان کا بچ کر نکل گیا تو لوگوں نے ابوجہل سے کہا ، اب لوٹ چلیں کیونکہ ہم صرف قافلہ کی حفاظت کے لئے جمع ہو کر آئے تھے ، ابو جہل نے کہا یہ نہیں ہو سکتا ہم بدر تک جائیں گے ، اور شان و شکوہ کا اظہار کرتے ہوئے بادہ انگور کے دور چلیں گے ، اونٹ ذبح ہوں گے ، عورتیں گائیں گی اور عرب ہماری کامرانی سے آگاہ ہوں گے ۔ چناچہ یہ فخر و غرور کا مظاہرہ کرتے ہوئے جام پر جام لنڈھاتے ہوئے آئے اور شکست کھا کر لوٹے ، آیت کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان جب کسی جشن یا جنگ میں شریک ہوں تو متواضع ہو کر وقار ومتانت کو ہاتھ سے نہ دیں ، کیونکہ غرور کا سرنیچا ہے ۔
Top