Ahsan-ut-Tafaseer - Az-Zukhruf : 11
وَ الَّذِیْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ١ۚ فَاَنْشَرْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًا١ۚ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ
وَالَّذِيْ نَزَّلَ : اور وہی ذات ہے جس نے نازل کیا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءًۢ : پانی بِقَدَرٍ : ساتھ اندازے کے فَاَنْشَرْنَا بِهٖ : پھر زندہ کیا ہم نے ساتھ اس کے بَلْدَةً مَّيْتًا : مردہ زمین کو كَذٰلِكَ : اسی طرح تُخْرَجُوْنَ : تم نکالو جاؤ گے
اور جس نے ایک اندازے کے ساتھ آسمان سے پانی نازل کیا پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کیا اسی طرح تم (زمین سے) نکالے جاؤ گے
11۔ 12۔ دنیا کی ضرورت کے موافق ہر برس موسم برات میں اللہ تعالیٰ مینہ برساتا ہے جب کبھی ضرورت سے کم مینہ برستا ہے تو قحط پڑجاتا ہے اور ضرورت سے زیادہ برستا ہے تو اس سے بھی ہر طرح کی پیداوار کو نقصان پہنچ جاتا ہے اسی واسطے فرمایا کہ اندازہ کے موافق اللہ تعالیٰ ہمیشہ مینہ برساتا ہے حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ مینہ کے معمولی اندازہ میں فرق پڑ کر دنیا میں رزق کی تنگی لوگوں کے گناہوں کے سبب سے ہوتی ہے۔ چناچہ موطا میں 2 ؎ حضرت عبد اللہ ؓ بن عباس سے روایت ہے جس کے ایک ٹکڑے کا حاصل یہ ہے کہ بدکاری کے وبال سے عام وبا آتی ہے اور کم تولنے کے وبال سے قحط پڑتا ہے اور مسند امام 3 ؎ احمد کی حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت اوپر گزر چکی ہے کہ مینہ برسنے میں زیادہ کڑک اور چمک بھی لوگوں کے گناہوں کے سبب سے ہوتی ہے صحیحین 4 ؎ کی حضرت ابوہریرہ ؓ کی ہی حدیث بھی اوپر گزر چکی ہے کہ جس طرح اب مینہ سے اناج پیدا ہوتا ہے اسی طرح حشر کے دن ایک مینہ برسے گا جس سے لوگوں کے جسم بن کر تیارہوں گے اسی واسطے اللہ تعالیٰ کھیتی کو جگہ جگہ قرآن شریف میں حشر کے ساتھ تشبیہ دے کر ذکر فرمایا ہے اب آگے انسان چوپایہ ہر ایک چیز کے جوڑوں کے پیدا کرنے اور کشتی کے پیدا کرنے کا ذکر فرمایا کہ جو کوئی ان چوپایوں یا کشتی پر سوار ہو تو اس کو چاہئے کہ اللہ کی اس نعمت کا شکریہ ادا کرے اور اس کی نعمت کا شکریہ یہی ہے کہ آدمی خالص دل سے اس کی عبادت کرے۔ صحیح 1 ؎ بخاری و مسلم کے حوالہ سے معاذ ؓ بن جبل کی حدیث ایک جگہ گزر چکی ہے کہ اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کریں اس حق کے ادا ہونے کے بعد بندوں کا حق اللہ پر یہ ہوگا کہ وہ اپنے بندوں کو دوزخ کے عذاب سے بچائے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو برت کر جو اس کی شکر گزاری کا حق اور اس حق کی ادائی کا جو طریقہ بندوں پر واجب ہے اس کی تفسیر اور اس کے نتیجہ کی تفسیر اس حدیث سے یہ سب کچھ اچھی طرح سمجھ میں آسکتا ہے۔ (2 ؎ بحوالہ مشکوٰۃ شریف باب فی تغیر الناس الفص الثالث ص 459۔ ) (3 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 505 ج 2۔ ) (4 ؎ صحیح مسلم باب مابین النفختین ص 406 ج 2 و صحیح بخاری تفسیر سورة زمر ص 711 ج 2۔ ) (1 ؎ صحیح مسلم باب الدلیل علی ان من مات علی التوحید دخل الجنۃ ص 44 ج 1)
Top