Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anbiyaa : 28
لَهُمْ عَذَابٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَشَقُّ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ وَّاقٍ
لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ : البتہ آخرت کا عذاب اَشَقُّ : نہایت تکلیف دہ وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے مِنْ وَّاقٍ : کوئی بچانے والا
ان کے لیے ایک عذاب دنیا کی زندگی میں ہے اور یقینا آخرت کا عذاب زیادہ سخت ہے اور انھیں اللہ سے کوئی بھی بچانے والا نہیں۔
لَهُمْ عَذَابٌ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا۔۔ : یعنی دنیا ہی میں بعض اوقات آسمانی آفات، بیماریوں، فاقوں اور مختلف مصیبتوں کے ذریعے سے عذاب ہوگا اور بعض اوقات مجاہدین اسلام کے ہاتھوں قید، قتل یا ذلیل ہوں گے اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت ہے۔ اس کی ایک جھلک یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (نَارُکُمْ ھٰذِہِ الَّتِيْ یُوْقِدُ ابْنُ آدَمَ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِیْنَ جُزْءً ا مِنْ حَرِّ جَھَنَّمَ۔۔ کُلُّھَا مِثْلُ حَرِّھَا) [ مسلم، الجنۃ وصفۃ نعیمھا، باب جہنم أعاذنا اللّٰہ منہا : 2843، عن أبی ہریرہ ؓ ]”تمہاری یہ آگ جو ابن آدم جلاتا ہے، جہنم کی گرمی کے ستر (70) حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔۔ سب کی گرمی اس کی مثل ہے۔“ اور آخرت کے عذاب کے بہت زیادہ سخت ہونے کا سب سے بڑا باعث یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ مزید دیکھیے سورة فجر (25، 26) اور سورة فرقان (11 تا 15)۔
Top