Al-Quran-al-Kareem - Maryam : 10
قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْۤ اٰیَةً١ؕ قَالَ اٰیَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَ لَیَالٍ سَوِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اجْعَلْ : کردے لِّيْٓ : میرے لیے اٰيَةً : کوئی نشانی قَالَ : فرمایا اٰيَتُكَ : تیری نشانی اَلَّا تُكَلِّمَ : تو نہ بات کرے گا النَّاسَ : لوگ (جمع) ثَلٰثَ : تین لَيَالٍ : رات سَوِيًّا : ٹھیک
کہا اے میرے رب ! میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر دے۔ فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تندرست ہوتے ہوئے لوگوں سے تین راتیں بات نہیں کرے گا۔
قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّيْٓ اٰيَةً : یعنی کوئی ایسی نشانی بتادے کہ ان حالات میں ہمارے ہاں لڑکے کی پیدائش ہونے والی ہو تو مجھے پہلے سے اس کا پتا چل جائے۔rnۭ قَالَ اٰيَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ۔۔ : ”ۭ قَالَ اٰيَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ“ تندرست، صحیح اعضاء والا، نہ گونگا نہ بہرا۔ یہاں تین راتوں کا ذکر ہے، جبکہ سورة آل عمران میں تین دنوں کا ذکر ہے، یعنی نشانی یہ ہے کہ تین دن رات صحیح سالم، تندرست ہوتے ہوئے تم لوگوں سے بات چیت نہ کرسکو تو سمجھ لو کہ حمل قرار پا گیا۔ لوگوں کے ساتھ کلام سے زبان بند ہوگئی تھی، اللہ کے ذکر اور تسبیح و تحمید سے نہیں۔ دیکھیے سورة آل عمران (41)۔
Top