Al-Quran-al-Kareem - Maryam : 81
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّیَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّاۙ
وَاتَّخَذُوْا : اور انہوں نے بنالیا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اٰلِهَةً : معبود لِّيَكُوْنُوْا : تاکہ وہ ہوں لَهُمْ : ان کے لیے عِزًّا : موجب عزت
اور انھوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا لیے، تاکہ وہ ان کے لیے باعث عزت ہوں۔
وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً۔۔ : حشر و نشر کے بیان کے بعد اب ان کے بنائے ہوئے معبودوں کی نفی ہے، خواہ انسان ہوں یا فرشتے یا جن یا بت یا آستانے یا قبریں۔ یعنی اللہ کے سوا انھوں نے اس لیے معبود بنا رکھے ہیں کہ ضرورت اور حاجت کے وقت اللہ تعالیٰ سے سفارش کرکے کام کروا سکیں، مصیبت کے وقت اللہ تعالیٰ سے کہہ کر اسے ٹال دیں، یا وہ موت اور قیامت کے وقت ان کو عذاب سے بچا لیں اور اس طرح وہ ان کے لیے قوت و عزت کا باعث بن جائیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورة یونس (18) اور سورة زمر (3) میں مشرکین کا یہی عقیدہ بیان فرمایا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی سفارش کر ہی نہیں سکتا اور نہ کرسکے گا، آیت الکرسی میں ہے : (مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ) [ البقرۃ : 255 ] ”کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے ؟“
Top