Baseerat-e-Quran - Maryam : 81
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّیَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّاۙ
وَاتَّخَذُوْا : اور انہوں نے بنالیا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اٰلِهَةً : معبود لِّيَكُوْنُوْا : تاکہ وہ ہوں لَهُمْ : ان کے لیے عِزًّا : موجب عزت
اور ان لوگوں نے ایک اللہ کو چھوڑ کر اور معبود تجویز کر رکھے ہیں تاکہ وہ ان کے لئے عزت کا سبب ہوں۔
لغات القرآن آیت نمبر 81 تا 87 توز وہ ابھارتا ہے۔ از ابھارنا، ہلانا۔ نعد ہم گن رہے ہیں۔ عد گنتی۔ وفد مہمان بنانا۔ نسوق ہم چلائیں گے۔ ورد پیاسا۔ عھد عہد، وعدہ۔ تشریح : آیت نمبر 81 تا 87 ان آیات میں دو باتیں ارشاد فرمائی گئی ہیں۔ (1) پہلی بات تو یہ ہے کہ جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اور بہت سے معبود گھڑ رکھے ہیں تاکہ وہ قیامت کے دن ان کی سفارش کر کے ان کو عزت و سربلندی کے مقام پر بٹھائیں گے ان کی حمایت کریں گے، کوئی مصیبت پڑی تو وہ ان کو بچا لیں گے فرمایا کہ یہ جھوٹے معبود تمہاری عزت و سربلندی کا ذریعہ نہیں بلکہ تمہاری ذلت، رسوائی اور محرومی کا سبب بنیں گے کیونکہ وہ قیامت کے دن صاف انکار کردیں گے اور کہہ دیں گے کہ اے پروردگار ہمیں کیا معلوم کہ وہ ہماری عبادت و بندگی کیوں کرتے تھے۔ ہم نے تو ان سے نہیں کہا تھا کہ وہ ہمارے سامنے جھکیں اور ہماری عبادت و بندگی کریں۔ فرمایا کہ یہ معبود تمہارے دوست نہیں بلکہ دشمن ثابت ہوں گے۔ (2) دوسری بات یہ ارشاد فرمائی گی ہے کہ جو لوگ اللہ کو اپنا معبود نہیں مانتے ہم ان پر شیطانوں کو مسلط کردیتے ہیں جو ان کو ہر وقت نافرمانیوں ، غل کاموں اور گناہوں پر اکساتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ نتیجہ سے بےپرواہ ہر طرح کے غلط کاموں میں لگے رہتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی ہر حرکت کو دیکھنے والا یا اس پر گرفت کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ حالانکہ یہ اللہ کی طرف سے ڈھیل اور مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ سنبھل کر اور توبہ کر کے ایمان اور عمل صالح کی طرف آجائیں۔ اس عرصہ میں اللہ ایسے لوگوں کے ایک ایک لمحے اور ہر سانس کو گنتا رہتا ہے او ان کے نامہ اعمال میں لکھتا چلا جاتا ہے قیامت میں جب اللہ ان کے نامہ اعمال اور حرکتوں کے ریکارڈ کو ان کے سامنے رکھے گا تب ان کو اس بات کا صحیح اندازہ ہوگا۔ کہ انہوں نے غیر اللہ کی اور شیطان کی پیروی کر کے اپنی آخرت کو برباد کر ڈالا ہے۔ لہٰذا اے نبی ﷺ ! آپ ان کے بارے میں کسی فیصلے کے لئے جلد نہ کیجیے وہ بہت جلد اپنے اعمال کی سزا بھگتنے کے لئے ہمارے پاس ہی آئیں گے۔ فرمایا کہ جب ہم ان مجرموں کو جہنم کی طرف دھکیل دیں گے۔ جب بھوک پیاس سے نڈھال یہ لوگ جہنم کے گھاٹ کی طرف دوڑیں گے تاکہ وہاں سے اپنی پیاس کو بجھا لیں تو ان کو یہ دیکھ کر سخت مایوسی ہوگی کہ وہاں ان کی ضیافت اور مہمان داری کے لئے سوائے گندے پانی کے کچھ بھی نہ ہوگا۔ فرمایا کہ یہ تو اللہ کی مرضی ہے کہ وہ اپنے نیک بندوں میں سے کچھ لوگوں کو سفارش کی اجازت عطا فرما دیں گے لیکن جو ایمان سے محروم ہیں ان کے لئے تو کسی کو زبان ہلانے کی بھی اجازت نہ ہوگی۔ اس کے برخلاف وہ لوگ جنہوں نے اللہ کا تقویٰ اور خوف الٰہی کے ساتھ زندگی گزاری ہوگی ان کی مہمان نوازی اللہ کی طرف سے کی جائے گی اور ان کو جنت کی ابدی راحتوں اور آسائشوں سے ہم کنار کیا جائے گا۔
Top