Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ
: اذن دیا گیا
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کو
يُقٰتَلُوْنَ
: جن سے لڑتے ہیں
بِاَنَّهُمْ
: کیونکہ وہ
ظُلِمُوْا
: ان پر ظلم کیا گیا
وَاِنَّ
: اور بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي نَصْرِهِمْ
: ان کی مدد پر
لَقَدِيْرُ
: ضرور قدرت رکھتا ہے
ان لوگوں کو جن سے لڑائی کی جاتی ہے، اجازت دے دی گئی ہے، اس لیے کہ یقینا ان پر ظلم کیا گیا اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر یقینا پوری طرح قادر ہے۔
اُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقٰتَلُوْنَ۔۔ :”أَيْ فِی الْقِتَالِ“ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل ایمان کے دفاع کا طریقہ بیان ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ کام مسلمانوں سے لے گا، وہ اگر چاہے تو قوم نوح، عاد، ثمود، قوم لوط اور اصحاب مدین کی طرح آسمانی عذاب کے ذریعے سے کفار کو تباہ و برباد کرسکتا ہے، مگر فرعون اور اس کے لشکر کو غرق کرنے کے بعد موسیٰ ؑ کے زمانے سے اللہ تعالیٰ نے کفار کو مسلمانوں کے ہاتھوں سے سزا دلوانے کا طریقہ اختیار فرمایا، کیونکہ اس میں بیشمار حکمتیں ہیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (قَاتِلُوْهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَيْدِيْكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِيْنَ 14 ۙ وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوْبِهِمْ ۭ وَيَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰي مَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ) [ التوبۃ : 14، 15 ] ”ان سے لڑو، اللہ انھیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے گا اور انھیں رسوا کرے گا اور ان کے خلاف تمہاری مدد کرے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا دے گا اور ان کے دلوں کا غصہ دور کرے گا اور اللہ تعالیٰ توبہ کی توفیق دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔“ جہاد کی چند حکمتوں کے لیے دیکھیے سورة محمد (4) ، آل عمران (140 تا 142، 179) اور توبہ (16)۔ 3 یہ پہلی آیت ہے جس میں کفار سے لڑائی کی اجازت دی گئی ہے، کیونکہ مکہ میں کفار کی بیشمار زیادتیوں کے باوجود مسلمانوں کو لڑنے کی اجازت نہیں تھی، بلکہ ہاتھ روک کر رکھنے کا حکم تھا، جیسا کہ فرمایا : (اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ قِيْلَ لَھُمْ كُفُّوْٓا اَيْدِيَكُمْ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَ) [ النساء : 77 ] ”کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔“ عبد اللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں : (لَمَّا أُخْرِجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ مَکَّۃَ قَالَ أَبُوْ بَکْرٍ أَخْرَجُوْا نَبِیَّھُمْ إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ! لَیُھْلِکُنَّ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی : (ۧاُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا ۭ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰي نَصْرِهِمْ لَقَدِيْرُۨ) وَھِيَ أَوَّلُ آیَۃٍ نَزَلَتْ فِي الْقِتَالِ) [ مستدرک حاکم : 2؍246، ح : 2968۔ مسند أحمد : 1؍216، ح : 1870 ] ”جب نبی ﷺ کو مکہ سے نکال دیا گیا تو ابوبکر ؓ نے کہا : ”انھوں نے (مکہ والوں نے) اپنے نبی کو نکال دیا، انا للہ و انا الیہ راجعون، وہ ضرور ہلاک کردیے جائیں گے۔“ تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : (ۧاُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا ۭ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰي نَصْرِهِمْ لَقَدِيْرُۨ) [ الحج : 39 ] عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا : ”یہ وہ پہلی آیت ہے جو قتال کے بارے میں نازل ہوئی۔“ جب مسلمان مدینہ منتقل ہوگئے تو چھوٹی سی اسلامی مملکت قائم ہوگئی۔ کفار نے یہاں بھی چین سے نہ بیٹھنے دیا تو اس آیت میں مسلمانوں کو بھی لڑائی کی اجازت مل گئی۔ یہ تقریباً ہجرت کے پہلے سال کے آخر کا واقعہ ہے، اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے کفار مکہ کے خلاف کئی مہمیں بھیجیں، جن کے نتیجے میں پہلا فیصلہ کن معرکہ بدر کے مقام پر ہوا، جسے اللہ تعالیٰ نے یوم الفرقان قرار دیا اور جس میں فرشتوں کے ذریعے سے مسلمانوں کی مدد کی گئی۔ 3 قتال (لڑائی) ایک نہایت مشکل کام ہے، بیشک موت کا وقت مقرر ہے مگر آدمی جان بچانے کے لیے لڑائی سے جان بچاتا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے قتال فرض کرنے میں تدریج سے کام لیا، پہلے اس آیت کے ذریعے سے قتال کا اذن ملا، پھر ”قَاتِلُوْا“ کے حکم کے ساتھ قتال فرض ہوا، مگر صرف ان لوگوں سے جو لڑائی کریں، جیسا کہ فرمایا : (وَقَاتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ الَّذِيْنَ يُقَاتِلُوْنَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوْا) [ البقرۃ : 190 ] ”اور اللہ کے راستے میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی مت کرو۔“ اس کے بعد تمام کفار سے لڑنا فرض کردیا گیا، فرمایا : (كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَھُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ) [ البقرۃ : 216 ] ”تم پر لڑنا لکھ دیا گیا ہے، حالانکہ وہ تمہیں ناپسند ہے۔“ اور فرمایا : (فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَيْثُ وَجَدْتُّمُــوْهُمْ وَخُذُوْهُمْ وَاحْصُرُوْهُمْ وَاقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ) [ التوبۃ : 5 ] ”پس جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو اور انھیں پکڑو اور انھیں گھیرو اور ان کے لیے ہر گھات کی جگہ بیٹھو۔“ اور فرمایا : (قَاتِلُوا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ باللّٰهِ وَلَا بالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَلَا يُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ وَلَا يَدِيْنُوْنَ دِيْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حَتّٰي يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَّدٍ وَّهُمْ صٰغِرُوْنَ) [ التوبۃ : 29] ”لڑو ان لوگوں سے جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یوم آخر پر اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کی ہیں اور نہ دین حق کو اختیار کرتے ہیں، ان لوگوں میں سے جنھیں کتاب دی گئی ہے، یہاں تک کہ وہ ہاتھ سے جزیہ دیں اور وہ حقیر ہوں۔“ ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَشْھَدُوْا أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَ یُقِیْمُوا الصَّلَاۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ فَإِذَا فَعَلُوْا ذٰلِکَ عَصَمُوْا مِنِّيْ دِمَاءَ ھُمْ وَ أَمْوَالَھُمْ إِلَّا بِحَقِّ الإْسْلَامِ وَ حِسَابُھُمْ عَلَی اللّٰہِ) [ بخاري، الإیمان، باب (فإن تابوا و أقاموا الصلاۃ۔۔ : 25 ] ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تمام لوگوں سے قتال (لڑائی) کروں، یہاں تک کہ وہ اس بات کی شہادت دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ بیشک محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں، پھر جب وہ یہ کام کرلیں تو انھوں نے اپنے خون اور اپنے مال مجھ سے محفوظ کرلیے مگر اسلام کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔“ لڑائی کی تدریجاً فرضیت ایسے ہی ہے جیسے شراب تین مرحلوں میں مکمل حرام ہوئی۔ دیکھیے سورة مائدہ (90) کی تفسیر۔ اسی طرح روزہ تین مرحلوں میں موجودہ صورت میں فرض ہوا۔ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا : یعنی مسلمانوں کو قتال کی اجازت اس لیے دی گئی ہے کہ ان پر ظلم کیا گیا ہے، یہ ظلم رسول اللہ ﷺ پر بھی کیا گیا اور مسلمانوں پر بھی۔ عروہ بن زبیر فرماتے ہیں : (سَأَلْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرٍو عَنْ أَشَدِّ مَا صَنَعَ الْمُشْرِکُوْنَ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ رَأَیْتُ عُقْبَۃَ بْنَ أَبِيْ مُعَیْطٍ جَاءَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَھُوَ یُصَلِّيْ ، فَوَضَعَ رِدَاءَہٗ فِيْ عُنُقِہِ فَخَنَقَہُ بِھَا خَنْقًا شَدِیْدًا، فَجَاءَ أَبُوْ بَکْرٍ حَتّٰی دَفَعَہُ عَنْہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : (اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ يَّقُوْلَ رَبِّيَ اللّٰهُ وَقَدْ جَاۗءَكُمْ بالْبَيِّنٰتِ مِنْ رَّبِّكُمْ) [ بخاري، فضائل أصحاب النبی ﷺ ، باب : 3678 ] ”میں نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے پوچھا : ”مشرکین نے رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ سخت تکلیف کیا پہنچائی تھی ؟“ انھوں نے فرمایا : ”میں نے (بدبخت) عقبہ بن ابی معیط کو دیکھا، وہ رسول اللہ ﷺ کی طرف بڑھا جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے، اس نے اپنی چادر آپ کی گردن میں ڈالی اور آپ کا گلا بہت سختی سے گھونٹ دیا تو ابوبکر ؓ آئے اور اسے دھکیل کر پیچھے ہٹایا اور کہا : (اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ يَّقُوْلَ رَبِّيَ اللّٰهُ وَقَدْ جَاۗءَكُمْ بالْبَيِّنٰتِ مِنْ رَّبِّكُمْ) [ المؤمن : 28 ] ”کیا تم ایک آدمی کو اس لیے قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے، میرا رب اللہ ہے، حالانکہ یقیناً وہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیلیں لے کر آیا ہے۔“ عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں : (کَانَ أَوَّلَ مَنْ أَظْھَرَ إِسْلَامَہُ سَبْعَۃٌ : رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُوْ بَکْرٍ ، وَعَمَّارٌ، وَأُمُّہُ سُمَیَّۃُ ، وَصُھَیْبٌ، وَبِلاَلٌ، وَالْمِقْدَادُ ، فَأَمَّا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ وَ عَلَیْہَِ سَلَّمَ فَمَنَعَہُ اللّٰہُ بِعَمِّہِ أَبِیْ طَالِبٍ وَ أَمَّا أَبُوْ بَکْرٍ فَمَنَعَہُ اللّٰہُ بِقَوْمِہِ وَ أَمَّا سَاءِرُھُمْ ، فَأَخَذَھُمُ الْمُشْرِکُوْنَ وَأَلْبَسُوْھُمْ أَدْرَاعَ الْحَدِیْدِ وَصَھَرُوْھُمْ فِي الشَّمْسِ ، فَمَا مِنْھُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ وَاتَاھُمْ عَلٰی مَا أَرَادُوْا، إِلاَّ بِلَالاً ، فَإِنَّہُ ھَانَتْ عَلَیْہِ نَفْسُہُ فِي اللّٰہِ ، وَھَانَ عَلٰی قَوْمِہِ ، فَأَخَذُوْہُ ، فَأَعْطَوْہُ الْوِلْْدَانَ ، فَجَعَلُوْا یَطُوْفُوْنَ بِہِ فِيْ شِعَابِ مَکَّۃَ وَھُوَ یَقُوْلُ : أَحَدٌ، أَحَدٌ) [ ابن ماجہ، السنۃ، باب فضل سلمان وأبي ذر والمقداد : 150 و صححہ الحاکم والذھبي وابن حبان وغیرھم و الألباني ] ”سب سے پہلے جن لوگوں نے اپنے اسلام کا اظہار کیا وہ سات آدمی تھے، رسول اللہ ﷺ ، ابوبکر، عمار، ان کی والدہ سمیہ، صہیب، بلال اور مقداد ؓ ، رسول اللہ ﷺ کو تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے چچا ابو طالب کے ذریعے سے محفوظ رکھا، ابوبکر ؓ کو اللہ تعالیٰ نے ان کی قوم کے ذریعے سے محفوظ رکھا۔ باقی سب کو مشرکین نے پکڑ لیا اور انھیں لوہے کی قمیصیں پہنا کر دھوپ میں جھلسنے کے لیے پھینک دیا۔ چناچہ ان میں سے جو بھی تھا اس نے اس کے مطابق کہہ دیا جو وہ چاہتے تھے سوائے بلال ؓ کے۔ اللہ تعالیٰ کے معاملے میں اس کے نزدیک اس کی جان بےقدر و قیمت ٹھہری (اس نے اپنی جان کی کوئی پروا نہ کی) اور وہ ان لوگوں کی نظر میں ایسا بےقدر و قیمت ٹھہرا کہ انھوں نے اسے پکڑا اور لڑکوں کو دے دیا۔ وہ اسے مکہ کی گھاٹیوں میں پھراتے تھے اور وہ کہتا تھا : اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے۔“ ابوبکر ؓ کو مشرکین کی بےتحاشا مار کا تذکرہ بھی کتب سیرت میں موجود ہے۔ جابر ؓ بیان کرتے ہیں : (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِعَمَّارٍ وَأَھْلِہِ وَھُمْ یُعَذَّبُوْنَ فََقَالَ أَبْشِرُوْا آلَ عَمَّارٍ وَآلَ یَاسِرٍ فَإِنَّ مَوْعِدَکُمُ الْجَنَّۃُ) [ مستدرک حاکم : 3؍383، ح : 5666 و صححہ الحاکم و وافقہ الذھبی ] ”رسول اللہ ﷺ عمار اور اس کے خاندان کے پاس سے گزرے، جب انھیں عذاب دیا جا رہا تھا تو فرمایا : ”اے آل عمار اور آل یاسر ! خوش ہوجاؤ، تمہارے وعدے کی جگہ جنت ہے۔“ خباب ؓ نے بیان کیا کہ میں نبی ﷺ کے پاس آیا، آپ کعبہ کے سائے میں چادر کی ٹیک لگائے بیٹھے تھے اور ہمیں مشرکین کی طرف سے بہت سخت تکلیف پہنچی تھی۔ میں نے کہا : ”کیا آپ اللہ سے دعا نہیں کرتے ؟“ آپ (سیدھے ہو کر) بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ (غصے سے) سرخ تھا، فرمایا : ”تم سے پہلے لوگوں کے ساتھ یہ معاملہ ہوتا کہ لوہے کی کنگھیوں کے ساتھ ان کی ہڈیوں سے گوشت اور پٹھے چھیل دیے جاتے تھے، یہ چیز انھیں ان کے دین سے نہیں پھیرتی تھی اور انھیں سر کی چوٹی پر آرا رکھ کر دو حصوں میں چیر دیا جاتا، یہ چیز انھیں ان کے دین سے پھیرتی نہ تھی اور (اللہ کی قسم !) یہ کام ضرور پورا ہو کر رہے گا یہاں تک کہ سوار صنعاء سے حضر موت تک چلے گا اور اسے کسی کا خوف نہیں ہوگا سوائے اللہ کے، یا سوائے بھیڑیے کے اس کی بھیڑ بکریوں پر اور لیکن تم جلدی کرتے ہو۔“ [ بخاري، مناقب الأنصار، باب ما لقي النبي ﷺ و أصحابہ من المشرکین بمکۃ : 3852 ] کفار نے مسلمانوں پر اس قدر ظلم کیا اور اتنی ایذائیں دیں کہ ان میں سے کچھ حبشہ کی طرف ہجرت کرگئے اور کچھ مکہ ہی میں ظلم کی چکی میں پستے رہے، حتیٰ کہ انھوں نے مدینہ کی طرف ہجرت اختیار کی اور رسول اللہ ﷺ بھی ہجرت کرکے مدینہ چلے گئے۔ ابوبکر ؓ بھی ایک دفعہ ہجرت کرنے کے لیے نکلے مگر ابن الدغنہ برک الغماد سے انھیں واپس لے آئے، پھر بعد میں وہ بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہجرت کرکے مدینہ چلے گئے۔ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰي نَصْرِهِمْ لَقَدِيْرُۨ : یعنی اگرچہ ان کی تعداد بہت کم ہے، مگر اللہ تعالیٰ ان کی نصرت پر اور انھیں غالب کرنے پر پوری طرح قادر ہے۔ یہاں یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ اس وقت مدینہ کی چھوٹی سی بستی میں مسلمانوں کی تعداد چند سو سے زیادہ نہیں تھی، مقابلے میں قریش تھے، جن کی سرداری پورے عرب میں مسلم تھی اور عرب کے تمام مشرک قبائل ان کی پشت پر تھے، بعد میں یہودی بھی ان کے ساتھ مل گئے۔ اس موقع پر کائنات کے مالک اور شہنشاہ کا یہ فرمان کہ ”بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر یقیناً پوری طرح قادر ہے“ یہ جملہ ان مسلمانوں کو قوی اور قائم کردینے والا تھا جنھیں پورے عرب کے مقابلے کے لیے کہا جا رہا تھا اور کفار کو بھی تنبیہ ہے کہ ان کا مقابلہ چند مسلمانوں سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ سے ہے، کیونکہ مقصد صرف اللہ تعالیٰ کی قدرت کا بیان نہیں بلکہ مراد نصرت کا وعدہ ہے۔
Top