Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ
: اذن دیا گیا
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کو
يُقٰتَلُوْنَ
: جن سے لڑتے ہیں
بِاَنَّهُمْ
: کیونکہ وہ
ظُلِمُوْا
: ان پر ظلم کیا گیا
وَاِنَّ
: اور بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي نَصْرِهِمْ
: ان کی مدد پر
لَقَدِيْرُ
: ضرور قدرت رکھتا ہے
جن مسلمانوں سے (خواہ مخواہ) لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت ہے (کہ وہ بھی لڑیں) کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے۔ اور خدا (ان کی مدد کرے گا وہ) یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے
اذن للذین یقتلون بانہم ظلموا اب (لڑنے کی) ان لوگوں کو اجازت دے دی گئی جن سے (کافروں کی طرف سے) لڑائی کی جاتی ہے اس وجہ سے کہ ان پر (بہت) ظلم کیا گیا ہے۔ یعنی مسلمانوں کو جہاد کرنے اور کافروں سے لڑنے کی اجازت دے دی گئی۔ بغوی نے لکھا ہے اہل تفسیر کا بیان ہے کہ مکہ کے مشرک ‘ صحابہ کو بہت زیادہ ایذائیں دیتے تھے ‘ صحابہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو کسی کا سر پھٹا ہوتا کوئی زخمی ہوتا کوئی پٹ کر آتا سب لوگ حضور ﷺ سے شکایت کرتے کہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے ‘ حضور ان کو تسلی دیتے اور فرماتے صبر رکھو ابھی مجھے لڑنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے اس کے بعد یہ آیت (ہجرت کے بعد) مدینہ میں نازل ہوئی۔ عبدالرزاق ‘ عبد بن حمید ‘ ترمذی ‘ نسائی ‘ ابن ماجہ ‘ بزار ‘ ابن جریر ‘ ابن المنذر ‘ ابن ابی حاتم ‘ ابن حبان ‘ حاکم ‘ ابن مردویہ اور بیہقی نے دلائل میں حضرت ابن عباس ؓ کے حوالہ سے بیان کیا ہے اور ترمذی نے اس کو حسن اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے کہ کچھ اوپر ستّر آیات میں قتال کی ممانعت کے بعد اجازت قتال کی یہ سب سے پہلی آیت نازل ہوئی۔ ابن ابی حاتم نے عروہ بن زبیر کی روایت سے اور عبدالرزاق وابن المنذر نے زہری کی روایت سے بھی اس کو تخریج کیا ہے۔ بغوی نے مجاہد کا قول نقل کیا ہے کہ یہ آیت ان خاص لوگوں کے متعلق نازل ہوئی جو مکہ کو چھوڑ کر مدینہ کو جانے کے خیال سے نکلے تھے اور کافر ان کے لئے سنگ راہ بن کر رکاوٹیں ڈال رہے تھے۔ اس آیت میں اللہ نے ان کو کافروں اور رکاوٹ پیدا کرنے والوں سے لڑنے کی اجازت دے دی۔ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا یعنی کافروں نے چونکہ ان پر زیادتیاں کی ہیں اور ناحق ایذائیں پہنچائی ہیں اس لئے ان کو بھی لڑنے کی اجازت دے دی گئی۔ مظلومیت کو اس آیت میں اجازت قتال کی علت قرار دیا ہے اس سے معلوم ہوا کہ (جن کافروں میں ظلم کرنے کی قوت نہیں ان سے مسلمانوں کا لڑنا اور ان کو قتل کرنا بھی جائز نہیں پس) حربی کافروں کی عورتوں کو قتل کرنا باتفاق ائمہ ناجائز ہے ہاں اگر وہ مسلمان کے خلاف مشورہ دینے میں مددگار ہوں یا مالدار ہوں اور اپنے مال سے کافروں کی مدد کر رہی ہوں تو ان سے بھی جہاد کرنا جائز ہے اور ان کو قتل کرنا درست ہے۔ اسی طرح ناکارہ بوڑھے ‘ سادھو ‘ راہب ‘ نابینا ‘ اپاہج ‘ لنگڑے ‘ لولے کسی کو قتل کرنا جائز نہیں (امام شافعی (رح) : کا ایک قول اس کے خلاف آیا ہے) ان لوگوں کو قتل نہ کرنے کا حکم اس وقت ہے جب مسلمانوں سے لڑنے کے مشوروں اور تدبیروں میں شریک نہ ہوں اور اپنی دماغی اسکیموں سے مسلمانوں کے خلاف کافروں کی مدد نہ کرتے ہوں ورنہ بالاتفاق ان کا قتل جائز ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک مرتد عورت کو قتل نہیں کیا جائے گا بلکہ قید رکھا جائے گا اور اس وقت تک قید رکھا جائے گا جب تک وہ توبہ نہ کرلے یا قید ہی میں مر نہ جائے۔ امام مالک ‘ (رح) : امام شافعی (رح) اور امام احمد (رح) کے نزدیک ارتداد کے حکم میں عورت مرد کی کوئی تفریق نہیں ‘ دونوں کو قتل کیا جائے گا۔ ہماری دلیل حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی حدیث ہے حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔ رواہ الشیخان۔ حضرت رباح بن الربیع کا بیان ہے ہم ایک جہاد میں رسول اللہ ﷺ کے ہم رکاب تھے ‘ حضور ﷺ نے ملاحظہ فرمایا کہ لوگ کسی چیز پر جمع ہیں آپ نے ایک آدمی کو بھیجا جو دیکھ کر آئے کہ کس چیز پر سب لوگ جمع ہیں اس نے آکر اطلاع دی ایک مقتول عورت ہے جس پر لوگوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے فرمایا یہ تو قتال نہیں کرتی تھی (یعنی مسلمانوں سے لڑنے کی اہل نہ تھی پھر کیوں اس کو قتل کیا گیا) ہر اوّل دستے کے کمانڈر اس وقت حضرت خالد ؓ بن ولید تھے آپ نے ایک آدمی بھیج کر ان کو کہلوایا کہ کسی عورت کو قتل نہ کرنا اور نہ کسی مزدور (قلی) کو۔ رواہ ابو داؤد۔ (اس حدیث میں لفظ عسیف کا ترجمہ شیخ فانی بھی کیا گیا ہے) ۔ مذکورہ حدیث میں لفظ امرأۃ نکرہ ہے یعنی عام عورت کو خواہ کوئی ہو قتل کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔ اس میں کافرہ بھی شامل ہے اور مرتدہ بھی۔ اس حدیث میں عورت کو قتل نہ کرنے کی علت یہ بتائی کہ وہ لڑتی نہیں (یعنی قتال و جنگ کی اہل نہیں) حنفیہ کہتے ہیں کسی عمل کی سزا و جزا کا اصل مقام نووار آخرت ہے ‘ دنیا میدان عمل ہے اللہ نے فرمایا ہے (لاَ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ ) دین میں جبر نہیں ‘ یہ دنیا امتحان کا مقام ہے نتیجہ کی جگہ نہیں اب جو کچھ بعض اعمال کی حدود اور سزائیں اس زندگی میں دی جانے کے ضوابط مقرر کردیئے مثلاً قصاص ‘ چوری ‘ شراب خواری ‘ زنا ‘ تہمت زنا وغیرہ کی سزائیں سو ان میں ہمارے ہی فائدے مضمر ہیں اور ہماری ہی مصالح کا ان سے تعلق ہے جان ‘ مال ‘ آبرو ‘ نسب اور عقل کی حفاظت مقصود ہے۔ مرتد کو قتل کرنے کا وجوب اسی وقت ہوگا جب اس کی جنگی شرارت اور قتال سے مسلمانوں کی حفاظت مقصود ہو۔ یہ قتل اس کے کافر ہونے کی سزا نہیں کفر کی سزا تو بہت بڑی ہے جو آخرت میں ملے گی۔ پس جو صنف قتال کی اہل ہے یعنی مرد اگر مرتد ہوجائے تو اس کے شر سے بچنے کے لئے اس کو قتل کرنا ضروری ہوجائے گا اور جو صنف قتال کی اہل نہیں یعنی عورت اس کو قتل نہیں کیا جائے گا ‘ خواہ وہ اصلی کافرہ ہو یا مرتدہ۔ اسی لئے حربی کافروں کی عورت کو قتل کرنے سے حضور ﷺ نے ممانعت فرما دی۔ اگر کافر کا قتل کفر کی سزا ہوتی تو قتل کے بعد اس کا کفر سے پاک ہوجانا ضروری ہوجائے گا جیسے قصاص کے بعد اس قاتل کی تطہیر ہوجاتی ہے۔ پس مقتول کافر کو آخرت میں نجات یافتہ ہونا چاہئے لیکن ایسا نہیں ہے۔ مرتد عورت کے قتل کو واجب قرار دینے والے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ‘ جو (مسلمان) اپنا مذہب بدل دے اس کو قتل کر دو ۔ رواہ البخاری من حدیث ابن عباس۔ طبرانی نے معجم کبیر میں بروایت بہز بن حکیم اور الاوسط میں حضرت عائشہ ؓ کی روایت سے بھی اس مضمون کی حدیثیں بیان کی ہیں۔ ان احادیث میں ہر مرتد کو قتل کردینے کا حکم ہے خواہ مرد ہو یا عورت لفظ عام ہے۔ حنفیہ اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ مرتد کو قتل کردینے کا حکم مخصوص البعض ہے دوسری احادیث میں عورتوں کو اس حکم سے الگ کردیا گیا ہے اس لئے مرتد سے مراد مرتد مرد ہوگا۔ اگر عموم ہی مراد ہو تو پھر لازم آئے گا کہ جو کافر کفر کو چھوڑ کر مسلمان ہوجائے یا یہودیت چھوڑ کر عیسائی بن جائے اس کو بھی قتل کردینے کا حکم ہو۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے معلوم ہوا کہ مَنْ بَدَّلِ دْیَنہٗ کا لفظ اپنے عموم پر نہیں ہے۔ دوسری احادیث اس کی مخصص ہیں۔ میں کہتا ہوں (مذکورہ الفاظ کے ساتھ حدیث مذکور کا جواب تو حنفیہ نے دے دیا) لیکن حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ کی روایت سے حدیث مذکور ان الفاظ کے ساتھ نقل کی ہے۔ جو شخص مسلمانوں میں سے اپنا مذہب بدل دے اس کو قتل کر دو ۔ (اس روایت میں تبدیل دین کرنے والے مسلمان کو واجب القتل قرار دیا ہے اس لئے کفر چھوڑ کر مسلمان ہونے والوں یا دوسرے مذاہب کا باہم تبادلہ کرنے والوں پر حدیث کا حکم لاگو ہی نہیں ہوتا۔ حافظ ابن حجر نے کہا حاکم کی روایت کردہ حدیث کے سلسلہ میں ایک راوی حفص بن عمر عدنی واقع ہے جو مختلف فیہ ہے (کچھ علماء نے اس کو مجروح کہا ہے) ۔ قتل مرتدہ کے جواز کے قائل کہتے ہیں کہ حضرت جابر کی روایت سے منقول ہے کہ ایک عورت اس کو اُمِّ مروان کہا جاتا تھا مرتد ہوگئی رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا اس کے سامنے اسلام پیش کیا جائے اگر توبہ کرے تو خیر ورنہ اس کو قتل کردیا جائے۔ دارقطنی نے اس کو دو طریقوں سے روایت کیا ہے ایک طریق میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں کہ اس عورت نے مسلمان ہونے سے انکار کردیا ‘ اس لئے اس کو قتل کردیا گیا۔ حافظ ابن حجر نے کہا روایت کے دونوں طریق ضعیف ہیں۔ ابن ہمام نے لکھا اوّل روایت عمر بن رواحہ کی وجہ سے کمزور ہے اور دوسری روایت عبداللہ بن ادینہ کی وجہ سے۔ ابن حبان نے کہا اس کی حدیث سے استدلال نہیں کیا جاسکتا۔ ایک اور حدیث حضرت عائشہ ؓ کی روایت سے آئی ہے کہ احد کے دن ایک عورت اسلام سے پھر گئی رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ اس سے توبہ کرائی جائے اگر انکار کرے تو قتل کردی جائے۔ اس حدیث کی سند میں محمد بن عبدالملک واقع ہے جس کو علماء نے واضع الحدیث کہا ہے پھر مذکورہ احادیث ان دوسری احادیث کے بھی خلاف ہیں جو دوسرے طریقوں سے مروی ہیں۔ دارقطنی نے بروایت ابن عباس تخریج کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر عورت مرتد ہوجائے تو اس کو قتل نہ کیا جائے۔ اس حدیث کی سند میں عبداللہ بن علیس جزری ہے جس کو دارقطنی نے کذاب واضع الحدیث کہا ہے۔ ابن عدی نے الکامل میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے تخریج کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک عورت مرتد ہوگئی مگر حضور ﷺ نے اس کو قتل نہیں کرایا ‘ یہ روایت حفص بن سلیمان راوی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ طبرانی نے معجم میں حضرت معاذ بن جبل کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ان کو (یعنی حضرت معاذ کو) جب رسول اللہ ﷺ نے یمن کی طرف (گورنر بنا کر) بھیجا تو فرمایا ‘ جو مرد اسلام سے پھر جائے اس کو پھر اسلام کی طرف بلانا ‘ اگر وہ توبہ کرلے تو توبہ قبول کرلینا ‘ اگر توبہ نہ کرے تو گردن مار دینا اور جو عورت اسلام سے پھر جائے تو اس کو اسلام کی دعوت دینے اور اگر توبہ کرلے تو قبول کرلینا اور اگر انکار کرے تو اس کو (اس کے حال پر) قائم رکھنا۔ امام ابو یوسف (رح) نے بروایت امام ابوحنیفہ از عاصم بن ابی لبخود از ابو رزین بیان کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اگر عورتیں مرتد ہوجائیں تو ان کو قتل نہ کیا جائے بلکہ قید کردیا جائے اور اسلام کی دعوت دی جائے اور مسلمان ہونے پر مجبور کیا جائے (یعنی اس وقت تک نہ چھوڑا جائے جب تک وہ مسلمان نہ ہوجائیں جبر کرنے کا مطلب مارنا پیٹنا اور آب و دانہ بند کردینا نہیں) بلاغات محمد میں بھی حضرت ابن عباس ؓ کی روایت سے ایسا ہی آیا ہے۔ عبدالرزاق نے بیان کیا ہے کہ ایک عورت عیسائی ہوگئی۔ حضرت عمر ؓ نے حکم دیا اس کو ایسی جگہ لے جا کر فروخت کر دو ۔ جہاں اس پر محنت و مشقت کرنے کا بار پڑے ایسی جگہ فروخت نہ کرنا جہاں اس کے ہم مذہب لوگوں کی آبادی ہو ‘ چناچہ دومۃ الجندل میں لے جا کر اس کو فروخت کردیا گیا (غالباً یہ عورت باندی ہوگی کیونکہ حرہ کی بیع تو صحیح نہیں ہے) ۔ دارقطنی نے حضرت علی ؓ : کا قول بیان کیا ہے کہ (مرتد) عورت سے توبہ کرائی جائے قتل نہ کی جائے۔ اس کی سند میں ایک شخص جلاس ہے جس کی وجہ سے یہ سند کمزور ہوگئی۔ مسئلہ اگر کسی حربی کی عورت کو امام قتل کردینے کا حکم دے دے تو عورت اصلی کافرہ ہو یا مرتدہ بہرحال امام کی مصلحت کے پیش نظر ایسا حکم جائز ہے۔ سورة الفتح کی تفسیر میں ہم نے لکھ دیا ہے کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ ﷺ نے اپنے مقرر کردہ مسلمان سرداروں کو حکم دے دیا تھا کہ جب مکہ میں داخل ہو تو سوائے اس شخص کے جو تم سے جنگ کرے اور کسی کو قتل نہ کرنا ‘ لیکن چند آدمیوں کے نام لے کر فرما دیا تھا کہ ان کو (ضرور) قتل کردینا خواہ وہ کعبہ کے پردوں کے نیچے ہوں۔ ہم نے تفسیر سورة کے موقع پر ان کے نام بھی ذکر کردیئے ہیں ان میں کچھ عورتیں بھی تھیں (جن کو قتل کرنے کی ہدایت فرما دی تھی) عبداللہ بن احظل کی دو گائی کہ باندیاں قرینہ اور قرنہ۔ چناچہ قرینہ تو قتل کردی گئی اور قرنہ مسلمان ہوگئی۔ دونوں عورتیں پہلے مرتد ہوچکی تھیں ایک عورت عمر بن ہاشم کی آزاد کردہ باندی تھی اور ابو سفیان کی بیوی ہندہ بھی۔ یہ دونوں اصلی کافر تھیں اور فتح مکہ کے دن مسلمان ہوگئیں۔ واللہ اعلم۔ واناللہ علی نصرہم لقدیر۔ اور بلاشبہ قطعاً اللہ ان کو فتح یاب کرنے پر قدرت رکھتا ہے۔ پہلے مسلمانوں سے وعدہ فرمایا تھا کہ ہم کافروں کی طرف سے ایذاؤں کو دور کردیں گے اس آیت میں فتح یاب کرنے کا وعدہ ہے۔
Top