Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 130
وَ اِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَۚ
وَاِذَا : اور جب بَطَشْتُمْ : تم گرفت کرتے ہو بَطَشْتُمْ : گرفت کرتے ہو تم جَبَّارِيْنَ : جابر بن کر
اور جب تم پکڑتے ہو تو بہت بےرحم ہو کر پکڑتے ہو۔
وَاِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِيْنَ : یہ ان کا تیسرا کام ہے جس پر ہود ؑ نے انکار فرمایا کہ تم ایسے سنگدل اور انسانیت سے عاری ہو کہ کمزوروں کے لیے تمہارے دل میں کوئی رحم نہیں، وہ گرد و پیش کی کمزور قومیں ہوں یا تمہارے پست طبقہ کے لوگ، جب انھیں پکڑتے ہو تو بہت بےرحم ہو کر پکڑتے ہو، دنیا کے لالچ اور تکبر نے انسانی اخلاق کا لباس تمہارے جسموں سے اتار دیا ہے۔ اس کا باعث بھی یہی تھا کہ ان کا اللہ کی توحید اور یوم آخرت پر ایمان نہ تھا۔ ایمان سنگدلی کی اجازت نہیں دیتا۔ مومن قتل کرتے وقت بھی سنگدلی سے کام نہیں لیتا۔ عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (إِنَّ أَعَفَّ النَّاسِ قِتْلَۃً أَھْلُ الْإِیْمَانِ) [ مسند أحمد : 1؍393، ح : 3728، قال المحقق حدیث حسن ] ”یقیناً قتل کرنے میں سب لوگوں سے زیادہ اچھا طریقہ اختیار کرنے والے اہل ایمان ہوتے ہیں۔“
Top