Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 130
وَ اِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَۚ
وَاِذَا : اور جب بَطَشْتُمْ : تم گرفت کرتے ہو بَطَشْتُمْ : گرفت کرتے ہو تم جَبَّارِيْنَ : جابر بن کر
اور جب تم کسی پر گرفت کرتے ہو تو بڑی بےدردی سے گرفت کرتے ہو
جب تم کسی پر گرفت کرتے ہو تو بڑی بےدردی سے گرفت کرتے ہو : 130۔ جو قوم مال و دولت کی ریل پیل رکھتی ہے اور اسی طرح دوسرے وسائل کی ان کی ہاں فراوانی ہوتی ہے وہ ہمیشہ افراط وتفریط میں ضرور مبتلا ہوجاتی ہے کیونکہ اس نے جو کچھ کرنا ہے صرف اپنی ” انا “ کی تسکین کے لئے کرنا ہے انکے ہاں جائز وناجائز کی کوئی بحث نہیں ہوتی جو کچھ وہ کریں وہ جائز ہوتا ہے اور جو وہ نہ کریں وہی ناجائز ہوتا ہے یہ گمراہی افراد میں بھی ہوتی ہے اور قوم میں بھی اس لئے ان کی عادات میں یہ بات بھی داخل تھی کہ یہ جب کسی کو پکڑتے تھے تو بہت سخت پکڑتے تھے یعنی ان کی پکڑ کا معیار صرف طاقت تھی اگر پکڑنے والا طاقت ور ہے تو کمزور کو یوں سمجھو کہ بس کھا ہی جائے گا اس قوم کا اگر کسی کمزور قوم کے ساتھ واسطہ پڑگیا تو ان کو محکوم بنانے کے لئے جو چاہا کر گزرے چونکہ اسلام کی نظر میں اس کو فساد فی الارض کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے اس لئے ہود ان کو اس طرح کی زیادتیوں سے روکتے تھے انکو فرمایا کہ لوگو تم جتنی جنگیں بھی لڑتے ہو یہ سب کی سب جبارانہ ہیں اور اس چیز کا نام ظلم و زیادتی ہے جو کسی حال میں بھی کسی قوم پر جائز نہیں ہے ۔
Top