Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 130
وَ اِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَۚ
وَاِذَا : اور جب بَطَشْتُمْ : تم گرفت کرتے ہو بَطَشْتُمْ : گرفت کرتے ہو تم جَبَّارِيْنَ : جابر بن کر
اور جب بھی تم کسی پر حملہ آور ہوتے ہو تو حارانہ حملہ آور ہوتے ہو
فساد فی الارض پر تنبیہ اوپر کی آیت میں قوم کے داخلی فساد مزاج کی طرف اشارہ تھا۔ یہ ان کے خارجی فساد فی الارض کی طرف اشارہ ہے۔ جنگ اگر مجرد اپنی قوت وصولت کے مظاہرے اور دوسروں کو مغلوب و محکوم بنانے کے لئے ہو تو یہ فساد فی الارض ہے۔ یہ جائز صرف اس صورت میں ہے جب یہ کسی شر و فساد کے مٹانے کے لئے ہو۔ اس صورت میں بلاشبہ یہ ایک بہت بڑی نیکی بلکہ خدا کی عبادت بن جاتی ہے۔ صلاحین کے ہاتھوں دنیا میں جو جہاد ہوئے ہیں وہ ہمیشہ یا تو مدافعت میں ہوئے ہیں یا استیصال فتنہ کے لئے اور یہ دونوں صورتیں حمایت حق اور اعلائے کلمتہ اللہ کی ہیں۔ حضرت ہود نے اپنی قوم کو اس برائی سے بھی روکنے کی کوشش کی۔ فرمایا کہ تمہاری جن گیں سب جبار نہ ہیں۔ تم دوسروں کو اپنا غلام و محکوم بنانے کے لئے خدا کی زمین میں خونریزی کرتے ہو جو فساد فی الارض ہے۔
Top