Al-Quran-al-Kareem - Al-Ahzaab : 70
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَقُوْلُوْا : اور کہو قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًا : ”سَدَّ یَسُدُّ“ (ن) بند کرنا، پر کرنا اور ”سَدَّ یَسَدُّ“ (س، ض) سیدھا ہونا۔ ”سَدِيْدًا“ سیدھا، درست۔ ”سَدَّدَ یُسَدِّدُ“ (تفعیل) سیدھا کرنا۔ علی ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (قُلِ اللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ وَسَدِّدْنِیْ وَاذْکُرْ بالْھُدٰی ھِدَایَتَکَ الطَّرِیْقَ وَالسَّدَادِ سَدَاد السَّھْمِ) [ مسلم، الذکر والدعاء، باب في الأدعیۃ : 2725 ] ”یوں کہو کہ اے اللہ ! مجھے ہدایت دے اور سیدھا کر دے اور ہدایت کی دعا کرتے ہوئے صحیح راستے پر جانے کو دل میں رکھو اور سیدھا کرنے کی دعا کرتے ہوئے تیر کے سیدھا کرنے کو دل میں رکھو۔“ 3 گزشتہ آیت میں مسلمانوں کو نبی ﷺ کی ایذا دہی سے منع فرمایا۔ ایذا تبھی ہوتی ہے جب کوئی شخص غلط بات کرے اور الزام لگائے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ پر مال کی تقسیم میں ناانصافی کا الزام لگایا گیا۔ ظاہر ہے کہ کوئی شخص اسی وقت غلط بیانی اور الزام تراشی کرسکتا ہے جب وہ اللہ سے نہ ڈرے۔ اس لیے ایذا دہی سے منع کرنے کے بعد اب اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا اور سیدھی بات کہنے کا حکم دیا۔
Top