Mutaliya-e-Quran - Al-Ahzaab : 70
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَقُوْلُوْا : اور کہو قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اے ایمان لانے والو، اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا [اے لوگو ! جو ایمان لائے ] اتَّقُوا اللّٰهَ [تم لوگ تقوی اختیار کرو اللہ کا ] وَقُوْلُوْا [اور کہو ] قَوْلًا سَدِيْدًا [ٹھیک بات ] ۔ نوٹ۔ 1: شاہ عبد القادر نے آیات 70 ۔ 71 کا جو ترجمہ کیا ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سیدھی بات کا عادی ہونے پر اصلاح اعمال کا جو وعدہ ہے وہ صرف دینی اعمال ہی نہیں ہیں بلکہ دنیا کے سب کام بھی اس میں داخل ہیں۔ جو شخص قول سدید کا عادی ہوجائے یعنی جھوٹ نہ بولے، سوچ سمجھ کر بات کرے، کسی کو فریب نہ دے، دل خراش بات نہ کرے، اس کے اعمال آخرت بھی درست ہوجائے گے اور دنیا کے کام بھی بن جائیں گے۔ شاہ عبد القادر کا ترجمہ یہ ہے ” کہو بات سیدھی کہ سنواردے تم کو تمہارے کام۔ “ (منقول از معارف القرآن)
Top