Al-Quran-al-Kareem - Al-Ghaafir : 53
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْهُدٰى وَ اَوْرَثْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْكِتٰبَۙ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور تحقیق ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْهُدٰى : ہدایت وَاَوْرَثْنَا : اور ہم نے وارث بنایا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل الْكِتٰبَ : کتاب (توریت)
اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا۔
(1) ولقد اتینا موسیٰ الھدی : اس آیت میں اس نصرت کا بیان ہے جس کا ذکر پچھلی آیت ”انا لننصر رسلنا ‘ میں ہوا۔ واؤ کے ساتھ عطف اس بات پر ہے جس کا ذکر پیچھے گزرا اور جو یہاں مقدر ہے کہ ”ہم نے موسیٰ اور ایمان والوں کی مدد فرعون اور اس کے لشکروں کو غقر کر کے انہیں نجات دینے کے ساتھ کی“ اور یقیناً ہم نے موسیٰ کو ہدایت عطا فرمائی۔ اس ہدایت میں نبوت، معجزات تورات اور ہر مشلک میں رہنمائی سب شامل ہیں۔ (2) واورثنا بنی اسرآئیل الکتب : نبوت تو موسیٰ ؑ کو ملی اور وہ صرف نبی ہی کو ملتی ہے، البتہ اس کی کتاب اور اس کے علوم کی وارث اس کی امت بنتی ہے، جیسا کہ ابو درداء ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرماتے تھے۔ (ان العلماء ورثۃ الانبیاء و ان الانبیاء لم یورثوا دیناراً ولا درھما ورثوا العلم، فمن اخذہ اخذ بحظ وافر) (ابو داؤد، العلیم، باب فی فضل العلم :3631)”علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء نے کسی کو دینار اور درہم کا وارث نہیں بنایا، انہوں نے صرف علم کا وارث بنایا۔ تو جس نے اسے حاصل کرلیا، اس نے بہت زیادہ حصہ حاصل کرلیا۔“ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ؑ کو ملنے والی کتاب تورات کا وارث بنی اسرائیل کو بنایا، وہ نسلاً بعد نسل اسے پڑھتے پڑھاتے اور اس پر عمل کرتے رہے۔
Top