Al-Quran-al-Kareem - Al-Maaida : 26
قَالَ فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَیْهِمْ اَرْبَعِیْنَ سَنَةً١ۚ یَتِیْهُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ فَلَا تَاْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا فَاِنَّهَا : پس یہ مُحَرَّمَةٌ : حرام کردی گئی عَلَيْهِمْ : ان پر اَرْبَعِيْنَ : چالیس سَنَةً : سال يَتِيْھُوْنَ : بھٹکتے پھریں گے فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَلَا تَاْسَ : تو افسوس نہ کر عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
فرمایا پھر بیشک وہ ان پر چالیس سال حرام کی ہوئی ہے، زمین میں سر مارتے پھریں گے، پس تو ان نافرمان لوگوں پر غم نہ کر۔
قَالَ فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ۔۔ : ”ۚ يَتِيْھُوْنَ“ ”تَاہَ یَتِیْہُ تَیْھًا“ بھٹکتے پھرنا۔ ”اَرْضٌ تِیْہٌ“ وہ زمین جس میں کوئی راستہ نہ ملے۔ (قاموس) اس کے بعد یہ لوگ چالیس سال تک بیابان میں بھٹکتے رہے اور اس کا نام ”صحرائے تیہ“ پڑگیا۔ یہیں پہلے ہارون ؑ کا انتقال ہوا، پھر موسیٰ ؑ بھی وفات پا گئے۔ بعد میں کسی وقت بنی اسرائیل ارض مقدس میں داخل ہوئے۔ شاہ عبد القادر ؓ لکھتے ہیں کہ اہل کتاب کو قصہ سنایا، اس پر اگر تم پیغمبر ﷺ کی رفاقت نہ کرو گے تو یہ نعمت اوروں کو نصیب ہوگی۔ آگے اس پر قصہ سنایا ہابیل قابیل کا کہ حسد مت کرو، حسد والا مردود ہے۔ (موضح)
Top