Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 16
اٰخِذِیْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُحْسِنِیْنَؕ
اٰخِذِيْنَ : لینے والے مَآ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ ۭ : جو دیا انہیں انکا رب اِنَّهُمْ كَانُوْا : بیشک وہ تھے قَبْلَ ذٰلِكَ : اس سے قبل مُحْسِنِيْنَ : نیکوکار
لینے والے ہوں گے جو ان کا رب انھیں دے گا، یقینا وہ اس سے پہلے نیکی کرنے والے تھے۔
(1) اخذین ما اتھم ربھم : اس کے لفظی معنی اگرچہ یہی ہیں کہ ”وہ لینے والے ہوں گے جو ان کا رب انہیں دے گا“ مگر موقع و محل کی مناسبت اور ”اتھم ربھم“ کے لفظ کے تقاضے سے ظاہر ہے کہ یہاں صرف لینا ہی مراد نہیں بلکہ مراد ان کے رب کا انھیں بےحساب دینا اور ان کا اس سے جی بھر کر خوشی خوشی لینا ہے۔ ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(ان اللہ یقول لاھل الجنۃ یا اھل الجنۃ ! فیقولون لبیک ربنا وسعدیک والخیر فی یدیک ، فیقول ھل رضیتم ؟ فیقولون وما لنا لا ترضی یا رب ! وقد اعطیتنا مالم تعط احداً من خلفک ؟ فیقول الا اعطیکم افضل من ذلک ؟ فیقولون یا رب ! وای شیء افضل من ذلک ؟ فیقول احل علیکم رضوانی فلا اسخط علیکم بعدہ ابداً) (بخاری، التوحید، باب کلام الرب مع اھل الجنۃ :8518)”اللہ تعالیٰ اہل جنت سے کہے گا :”اے جنت والو !“ وہ کہیں گے : وہ کہیں گے :”ہم حاضر ہیں اے ہمارے پروردگار ! ہم حاضر ہیں اور ساری خیر تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔“ فرمائے گا :”کیا تم راضی ہوگئے ؟“ وہ کہیں گے :”ہمیں کیا ہے کہ ہم راضی نہ ہوں جب کہ تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو عطا نہیں کیا۔“ فرمائے گا :”کیا میں تمہیں اس سے بھی افضل چیز نہ دوں ؟“ وہ کہیں گے :”اے ہمارے رب ! بھلا اس سے فاضل چیز کیا ہے ؟“ فرمائیگا :”میں تمہیں اپنی رضا اور خوشنودی عطا کرتا ہوں، سو اس کے بعد میں کبھی تم پر ناراض نہیں ہوگا۔“ (2) انھم کانوا قبل ذلک محسنین :”ان“ تعلیل کے لئے ہوتا ہے، یعنی یہ نعمت انہیں اس لئے ملے گی کہ وہ اس سے پہلے دنیا میں احسان کرنے والے تھے۔ احسان کی تعریف رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمائی ہے :(ان تعبد اللہ کا تک تراہ، فان لم تکن تراہ فانہ یراک) (بخاری، الایمان، باب سوال جبریل النبی ﷺ …: 50)”احسان یہ ہے) کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہوے، سو اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو یقینا وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔“ (محسنین“ کا لفظطی معنی ”عاملین الحسنات“ ہے، یعنی وہ نیکیاں کرنے والے تھے۔ آگے ان نیکیوں کی کچھ تفصیل ہے۔
Top