Maarif-ul-Quran - Al-Furqaan : 71
وَ مَنْ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّهٗ یَتُوْبُ اِلَى اللّٰهِ مَتَابًا
وَمَنْ تَابَ : اور جس نے توبہ کی وَعَمِلَ : اور عمل کیے صَالِحًا : نیک فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ يَتُوْبُ : رجوع کرتا ہے اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف مَتَابًا : رجوع کرنے کا مقام
اور جو کوئی توبہ کرے اور کرے کام نیک سو وہ پھر آتا ہے اللہ کی طرف پھر آنے کی جگہ
وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّهٗ يَتُوْبُ اِلَى اللّٰهِ مَتَابًا، بظاہر یہ اسی مضمون کا تکرار ہے جو اس سے پہلے آیت میں آیا ہے اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا اور قرطبی نے قفال سے یہ نقل کیا ہے کہ یہ توبہ پہلی توبہ سے مختلف اور الگ ہے کیونکہ پہلا معاملہ کافر و مشرکین کا تھا جو قتل و زنا میں بھی مبتلا ہوئے تھے، پھر ایمان لے آئے تو ان کی سیئات حسنات سے بدل دی گئیں اور یہاں مسلمان گناہگاروں کی توبہ کا ذکر ہے۔ اسی لئے پہلی توبہ کے ساتھ وَاٰمَنَ یعنی اس کے ایمان لانے کا ذکر تھا، اس دوسری توبہ میں وہ مذکور نہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ توبہ ان لوگوں کی ذکر کی گئی ہے جو پہلے سے مومن ہی تھے مگر غفلت سے قتل و زنا میں مبتلا ہوگئے تو ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ ایسے لوگ اگر توبہ کرلینے کے بعد صرف زبانی توبہ پر اکتفا نہ کریں بلکہ آئندہ کے لئے اپنے عمل کو بھی صالح اور درست بنالیں تو ان کا توبہ کرنا صحیح اور درست سمجھا جائے گا۔ اسی لئے بطور شرط کے توبہ کرلینے کے ابتدائی حال ذکر کرنے کے بعد اس کی جزاء میں پھر يَتُوْبُ کا ذکر کرنا صحیح ہوگیا کیونکہ شرط میں جس توبہ کا ذکر ہے وہ صرف زبانی توبہ ہے اور جزاء میں جس توبہ کا ذکر ہے وہ عمل صالح پر مرتب ہے۔ مطلب یہ ہوگیا کہ جس نے توبہ کرلی پھر اپنے عمل سے بھی اس توبہ کا ثبوت دیا تو وہ صحیح طور پر اللہ کی طرف رجوع کرنے والا سمجھا جائے گا بخلاف اس کے جس نے پچھلے گناہ سے توبہ تو کی مگر آئندہ عمل میں اس کا کوئی ثبوت نہ فراہم کیا تو اس کی توبہ گویا توبہ ہی نہیں۔ خلاصہ مضمون اس آیت کا یہ ہوگیا کہ جو مسلمان غفلت سے گناہ میں مبتلا ہوگیا پھر توبہ کرلی اور اس توبہ کے بعد اپنے عمل کی بھی ایسی اصلاح کرلی کہ اس کے عمل سے توبہ کا ثبوت ملنے لگا تو یہ توبہ بھی عنداللہ مقبول ہوگی اور بظاہر اس کا فائدہ بھی وہی ہوگا جو پہلی آیت میں بتلایا گیا ہے کہ اس کے سیئات کو حسنات سے بدل دیا جائے گا۔
اللہ کے مخصوص اور مقبول بندوں کی خاص صفات کا بیان اوپر سے ہو رہا تھا، درمیان میں گناہ کے بعد توبہ کرلینے کے احکام کا بیان آیا اس کے بعد باقی صفات کا بیان ہے۔
Top