Fi-Zilal-al-Quran - Al-Furqaan : 71
وَ مَنْ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّهٗ یَتُوْبُ اِلَى اللّٰهِ مَتَابًا
وَمَنْ تَابَ : اور جس نے توبہ کی وَعَمِلَ : اور عمل کیے صَالِحًا : نیک فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ يَتُوْبُ : رجوع کرتا ہے اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف مَتَابًا : رجوع کرنے کا مقام
جو شخص توبہ کر کے نیک عمل اختیار کرتا ہے وہ تو اللہ کی طرف پلٹ آتا ہے جیسا کہ پلٹنے کا حق ہے
ومن تاب و عمل صالحاً فانہ یتوب الی اللہ متابا (25 : 81) ” جو شخص توبہ کر کے نیک عمل اختیار کرتا ہے وہ تو اللہ کیطرف پلٹآتا ہے جیسا کہ پلٹنے کا حق ہے۔ “ توبہ کا آغاز یوں ہوتا ہے کہ کسی گناہ گا رکو ندامت آجائے اور پھر وہ معصیت کو چھوڑ دے اور اس کے بعد وہ نیکیوں پر عمل پیرا ہوجائے تو ثابت ہوگا کہ اس شخص کی توبہ صحیح ہے اور یہ شخص سچا ہے۔ یعنی اس نے برائیوں کو ترک کر کے مثبت پیش رفت شروع کردیا ہے۔ کیونکہ معصیت دراصل زندگی کا ایک عمل اور تحریک ہوتی ہے جو شخص ان معاصی کو ترک کرے گا بیشک اس کی زندگی معاصی سے خالی ہوگی لیکن اس کی زندگی کے اس خلا کو مثبت اعمال سے بھرنا بھی ضروری ہے۔ یہ ہے اسلامی نظام تربیت کا وہ خاص یونٹ جس پر آ کر معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ خالق ہے اور وہ انسان کے حالات نفس سے اچھی طرح باخبر ہے۔ اس لئے اس نے ہدایت فرمائی کہ اس نفسیاتی خلا کو اعمال صالحہ کے ساتھ بھر دو ورنہ …… …… اس جملہ معترفہ کے بعد پھر روئے سخن صفات عبادالرحمن کی طرف پھرجاتا ہے۔
Top