Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 2
فَالْحٰمِلٰتِ وِقْرًاۙ
فَالْحٰمِلٰتِ : پھر اٹھانے والی وِقْرًا : بوجھ
پھر ایک بڑے بوجھ (بادل) کو اٹھانے والی ہیں۔
(فالحملت وقراً :”وقراً“ بوجھ، اس پر تنوین تعظیم کے لئے ہے، بھاری بوجھ، یہ بھی ہواؤں ہی کی صفت ہے کہ پھر وہ ہوائیں سورج کی حرارت کے ساتھ سمندر سے اٹھنے والے آبی بخارتا سے بننے والے کروڑوں اربوں ٹن وزنی بھاری بادلوں کی اٹھاتی ہیں۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ عربی زبان میں عام طور پر جب صفات کا عطف فاء کے ساتھ ہو تو ایک تو وہ سب ایک ہی موصوف کی صفتیں ہوتی ہیں، دوسرا ان میں ترتیب ہوتی ہے، جیسا کہ سورة عادیات میں ہے :(والعدیت ضبحاً ، فالموریت قدحا، فالمغیرت صبحاً ، فاثرن بہ نقعاً ، فوسطن بہ جمعاً) (العادیات : 1 تا 5)”قسم ہے ان (گھوڑوں) کی جو پیٹ اور سینے سے آواز نکالتے ہوئے دوڑنے والے ہیں ! پھر جو سم مار کر چنگاریاں نکالنے والے ہیں ! پھر جو صبح کے وقت حملہ کرنے والے ہیں ! پھر اس کے ساتھ غبار اڑاتے ہیں۔ پھر وہ اس کے ساتھ بڑی جماعت کے درمیان جا گھستے ہیں۔“ یہاں فاء کے ساتھ عطف سے ظاہر ہے کہ یہ اور اس کے بعد آیات میں مذکور سب صفات ہواؤں میں کی ہیں۔
Top