Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 9
یُّؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ اُفِكَؕ
يُّؤْفَكُ : پھیرا جاتا ہے عَنْهُ : اس سے مَنْ اُفِكَ : جو پھیرا جاتا ہے
اس سے وہی روگردانی کرتے ہیں جن کی عقل الٹ دی گئی ہو۔
یوفک عنہ من افک (9) یہ جملہ قول مختلف کی صفت نہیں بلکہ ایک مستقل جملہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ لوگ اپنے ذہن کو تناقص سے پاک کر کے سوچیں تو جزا و سزا کا معاملہ بالکل بدیہی حقیقت ہے لیکن جن لوگوں کی عقل الٹ دی جاتی ہے وہ اس سے برگشتہ کردیئے جاتے ہیں۔ افک کے معنی الٹ دینے کے ہیں اور مافوک اس شخص کو کہتے ہیں جس کی عقل الٹ دی گئی ہو۔ یہ اس سنت الٰہی کی طرف اشارہ ہے جو فلما زاغوآ ازاغ اللہ قلوبھم (الصف : 5) اور اس مضمون کی دوسری آیات میں بیان ہوئی ہے، یعنی ان لوگوں نے اپنی عقل صحیح طور پر استعمال نہیں کی اس وجہ سے قانون الٰہی کے مطابق ان کی عقل الٹ دی گئی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ان کو وہ چیز بھی نظر نہیں آرہی ہے جس کی شہادت اس کائنات کے ہر گوشے سے مل رہی ہے۔
Top