Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 11
فَوَیْلٌ یَّوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَۙ
فَوَيْلٌ : پس ہلاکت ہے يَّوْمَئِذٍ : اس دن لِّلْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والوں کے لیے
تو اس دن جھٹلانے والوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے۔
(فویل یومئذ للمکذبین، الذین ھم فی خوض یلعبون :”خاص یخوض خوضا“ (ي) اصل میں پانی کے اندر داخل ہونے کو کہتے ہیں، پھر یہ لفظ فضول اور بےہودہ اقوال و اعمال میں مشغولیت کے معنی میں استعمال ہونے لگا کہ جس طرح پانی میں جانے والے کو معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا پاؤں کہاں پڑے گا، فضول کام یا بات کرنے والا بھی اس سے بیخبر ہوتا ہے کہ اس کا پاؤں کہاں پڑ رہا ہے۔ مزید دیکھیے سورة مدثر (45) کی تفسیر۔
Top