Al-Quran-al-Kareem - An-Najm : 2
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰىۚ
مَا ضَلَّ : نہیں بھٹکا صَاحِبُكُمْ : ساتھی تمہارا وَمَا غَوٰى : اور نہ وہ بہکا
کہ تمہارا ساتھی (رسول) نہ راہ بھولا ہے اور نہ غلط راستے پر چلا ہے۔
(1) ماضل صاحبکم وما غوی :)”ضلالت“ (راہ بھولنے) سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص لاعلمی کی وجہ سے غلط راستے پر چل پڑے یا اسے سیدھا سمجھ لے اور ”غوایت“ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص جان بوجھ کر سیدھے راستے سے ہٹ جائے۔ اللہ ت عالیٰ نے قسم اٹھا کر فرمایا کہ تمہارا ساتھی نہ لاعلمی میں غلط راستے پر چل رہا ہے اور نہ جان بوجھ کر سیدھے راستے سے ہٹا ہوا ہے۔ اتنی تاکید کیساتھ نفی اس لئے فرمائی کہ مشرکین آپ کے متعلق یہ بات کہتے تھے۔ (2) ”صلحبکم“ (تمہارا ساتھی) کہہ کر رسول اللہ ﷺ کے صدق و امانت کی صفات کی طرف توجہ دلائی ہے، جو کفار کے ہاں بھی مسلم تھیں کہ نبوت سے پہلے چالیس سال اس نے تمہارے ساتھ اور تمہارے درمیان گزارے ہیں، اس کے شب و روز کے معمولات اور اخلاق و عادات تمہارے سامنے ہیں۔ جس شخص نے کبھی کسی آدمی پر جھوٹ نہیں بولا اور اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کیسے باندھ سکتا ہے ؟ مزید دیکھیے سورة یونس (16)۔
Top